نریندر مودی کے حالیہ دورے، ’ہمسائے‘ سب سے پہلے کی پالیسی یا کچھ اور

وزیراعظم نریندر مودی دوبارہ الیکشن جیتنے کے بعد ہمسایہ ملکوں مالدیپ اور سری لنکا کے دورے پر ہیں۔ وہ یہ دورے اپنی پالیسی ’ہمسائے سب سے پہلے‘ کو فروغ دینے اور چین کا اثرو رسوخ کم کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔

ہمسائے سب سے پہلے کی پالیسی: نریندر مودی سری لنکا میں
ہمسائے سب سے پہلے کی پالیسی: نریندر مودی سری لنکا میں
user

ڈی. ڈبلیو

دوسری مرتبہ منصب وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد نریندر مودی بظاہر اپنی پالیسی ’ہمسائے پہلے‘ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ وہ اس پالیسی کو فروغ دینے کے حوالے سے پہلے مالدیپ پہنچے اور پھر سری لنکا۔ بھارتی وزیراعظم سری لنکا میں بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش میں ہیں اور ویسے بھی دونوں ملکوں کے دیرینہ قریبی تعلقات کی تاریخ موجود ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اُن کی یہ پالیسی قابل تعریف ہے لیکن دوبارہ الیکشن جیت کر وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد انہیں اُن ممالک کا انتخاب کرنا چاہیے تھا، جن سے اُن کی سرحدیں جڑی ہوئی ہیں۔ ان میں پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور چین خاص طور پر اہم ہیں۔ سری لنکا اور مالدیپ کی سرحدیں بھارت سے جڑی ہوئی نہیں ہیں اور درمیان میں سمندر حائل ہے۔


نریندر مودی اپنے غیرملکی دورے پر ہفتہ آٹھ جون کو مالدیپ پہنچے۔ مالدیپ کے نئے صدر ابراہیم محمد صالح نے مودی کی آمد پر کہا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کا خواہاں ہے۔ صالح نے مامون عبدالقیوم کو گزشتہ برس صدارتی انتخابات میں حیران کن انداز میں شکست دی تھی۔ مامون عبدالقیوم کے دورِ صدارت میں مالدیپ کا جھکاؤ واضح طور پر چین کی جانب تھا۔

ابراہیم محمد صالح کی صدارت میں قائم ہونے والی نئی حکومت نے 'سب سے پہلے بھارت‘ کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا ہے۔ مودی نے صالح کی تقریب حلف برداری میں بھی خاص طور پر شرکت کی تھی۔


مالدیپ کے دورے کے دوران مجلس کہلانے والی پارلیمان سے خطاب میں مودی نے انڈو پسیفک سمندری علاقے میں استحکام کو دونوں ملکوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے لائف لائن قرار دیا۔ بھارتی وزیراعظم کے قیام کے دوران دونوں ملکوں نے کئی معاہدوں پر دستخط بھی کیے۔

مالدیپ کے بعد اب مودی ایک مختصر دورے پر اتوار نو جون کو سری لنکا پہنچے۔ سری لنکا پہنچنے سے قبل بھارتی وزیراعظم نے اپنے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا، ’’انہیں یقین ہے کہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد سری لنکا پھر ترقی کی شاہراہ پر ہو گا، بزدلانہ دہشت گردانہ حملوں سے سری لنکا کے جذبے کو کمزور کرنا ممکن نہیں‘‘۔


بھارتی وزارت خارجہ کے سیکریٹری وجے گھوکھلے کا کہنا ہے کہ یہ دورہ بہت مختصر ہے لیکن اس دورے سے دونوں ملکوں کو اپنے تعلقات پر نظرثانی کا موقع ملے گا۔ گوکھلے کے مطابق مودی جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں سن 2014 سے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ مودی قبل ازیں سن 2017 میں بھی سری لنکا کا دورہ کر چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔