عیدالاضحیٰ پر مودی حکومت کی رخنہ اندازی،جانوروں کی بیرون ممالک برآمدگی پرپابندی

یہ قدم محض ووٹوں کے پولرائزیشن کی کوشش کہی جا سکتی ہے کیونکہ مودی حکومت میں جانوروں کی برآمدگی میں بے تحاشہ اضافہ درج کیا گیا ہے اور یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ عام دنوں میں بھی اسے ذبح ہی کیا جاتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مرکزی وزارت برائے جہاز رانی نے ہندوستان کے سبھی بندرگاہوں سے جانوروں کی برآمدگی پر روک لگانے کا فیصلہ لیا ہے جس سے مسلم ممالک میں بے چینی پیدا ہونا لازمی ہے۔ چونکہ اگست ماہ کے تیسرے عشرے میں عیدالاضحیٰ کا تہوار ہے اور اس موقع پر ہندوستان سے بڑی تعداد میں جانوروں، خصوصاً بھیڑ اور بکریوں کو مسلم ممالک میں فروخت کیا جا رہا تھا اس لیے مودی حکومت کی اس اچانک اور غیر معینہ مدت کی پابندی سے ماحول میں افرا تفری پیدا ہونا بھی یقینی ہے۔ حکومت کے اس فیصلہ سے سب سے زیادہ پریشانی تو ہندوستان کے ان ایکسپورٹر کو ہوگی جو مویشی پروری کا کاروبار ہی اس لیے کرتے ہیں تاکہ انھیں بیرون ممالک ایکسپورٹ کر کے کچھ کمائی کی جا سکے۔

ایک انگریزی روزنامہ میں شائع خبر کے مطابق ملک میں سبھی بندرگاہوں سے جانوروں کی بیرون ممالک برآمدگی پر غیر معینہ مدت کی پابندی اس لیے لگا دی گئی ہے کیونکہ جانوروں کے حق میں کام کرنے والے ادارے بار بار یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ عیدالاضحیٰ پر ہندوستان میں بھی ذبیحہ پر روک لگائی جائے اور بیرون ممالک بھیجے جانے والے جانوروں کو بھی وہاں نہ بھیجا جائے کیونکہ مسلم ممالک عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کو بڑی تعداد میں ذبیحہ کے لیے ہی خرید رہے ہیں۔

انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں مرکزی وزارت برائے جہاز رانی میں ریاستی وزیر مملکت منسکھ منڈاویا کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں یہ جانکاری ملی کہ ڈی پی ٹی کے ٹونا پورٹ (دین دیال پورٹ ٹرسٹ، کَچھ) سے بھیڑوں اور بکریوں کی برآمدگی کی جا رہی تھی۔ جانوروں کی ایسی ایک کھیپ دوبئی جا رہی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ انھیں ذبح کرنے کے لیے برآمد کیا جا رہا تھا۔‘‘ یہ بات صحیح ہے کہ عیدالاضحیٰ قریب ہے اور جن جانوروں کی برآمدگی ہو چکی ہے ان میں زیادہ تر کو ذبح بھی کیا جائے گا، لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ عیدالاضحیٰ سے پہلے بھی جن جانوروں کی برآمدگی ہوتی تھی ان میں بھی ایک بڑی تعداد کو ذبح ہی کیا جاتا تھا اور اس سے سبھی واقف ہیں۔

جہاں تک جانوروں کے قتل کے خلاف تحریک چلا رہے اداروں کا سوال ہے، تو یہ برسوں سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ ملک میں گوشت خوری بند ہو تاکہ جانوروں کی جان نہ جائے، لیکن کیا حکومت نے اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھایا۔ سوال یہ بھی ہے کہ اگر عام دنوں میں بکریوں اور بھیڑوں کے ذبیحہ پر ملک میں پابندی نہیں تو پھر عیدالاضحیٰ کے موقع پر ایسا قدم کیوں اٹھایا گیا کہ بکریوں اور بھیڑوں کا ذبح نہ ہو سکے، اور وہ بھی بیرون ممالک میں۔

یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ جانوروں کی بڑی بڑی کھیپ عیدالاضحی سے قبل متحدہ عرب امیرات (یو اے ای) اور دوبئی وغیرہ جاتی ہے۔ یو اے ای میں اس تہوار کے موقع پر اونٹوں اور سانڈوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر بکریوں اور بھیڑوں کی قربانی دی جاتی ہے۔ لیکن جس طرح سے مودی حکومت نے جانوروں کی برآمدگی پر روک لگا دی ہے، مسلم ممالک میں جانوروں کی کمی ضرور ہوگی۔ لیکن وہ اپنی کمی دیگر ممالک سے جانوروں کی برآمدگی کے ذریعہ بہ آسانی پوری کر سکتے ہیں۔ گویا کہ جانوروں کی بیرون ممالک برآمدگی پر پابندی سے ہندوستان کا ہی نقصان زیادہ ہوگا۔

یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ جس مودی حکومت میں جانوروں کی بیرون ممالک برآمدگی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے وہ ایک مسلم تہوار کو متاثر کرنے کے مقصد سے اپنا نقصان کر رہی ہے۔ خبروں کے مطابق جانوروں کی بیرون ملک برآمدگی 14-2013 میں 69.30 کروڑ روپے تھی جو سال 17-2016 میں بڑھ کر 527.40 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ کیا یہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کہ مودی حکومت جانوروں کی برآمدگی سے خوب نفع کما رہی ہے لیکن شاید عام انتخابات نزدیک دیکھ کر ووٹوں کے پولرائزیشن کے مقصد سے اچانک جانوروں کی برآمدگی پر روک لگائی گئی۔ ایسا اس لیے بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ بی جے پی پولرائزیشن کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔