طویل ترین روسی ریلوے پل اب زیر استعمال، روس کریمیا سے جڑ گیا

پوٹن کو لے کر ایک ریل گاڑی کریمیا سے روس پہنچ گئی اور روس کے طویل ترین ریلوے پل نے اب کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

طویل ترین روسی ریلوے پل اب زیر استعمال، روس کریمیا سے جڑ گیا
طویل ترین روسی ریلوے پل اب زیر استعمال، روس کریمیا سے جڑ گیا
user

ڈی. ڈبلیو

اس پل کے ذریعے باقی ماندہ روس اور بحیرہ اسود کے جزیرہ نما کریمیا کے درمیان سفر کرنے والی جس مسافر ریل گاڑی کے ذریعے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آج عملی طور پر اس ریل رابطے کا افتتاح کر دیا، اسے روس کے سرکاری ٹیلی وژن پر براہ راست دکھایا گیا۔ صدر پوٹن اس سفر کے آغاز پر ریل گاڑی کے انجن ڈرائیور کے ساتھ اس کے کیبن میں کھڑے ہوئے تھے۔

صدر پوٹن نے پہلے تو انجن ڈرائیور کے کیبن میں کھڑے ہو کر ڈرائیور کو روسی زبان میں حکم دیا کہ 'اب چل پڑو‘ اور پھر کچھ دیر بعد وہ اس ریل گاڑی کے ایک ڈبے میں چلے گئے جہاں انہوں نے گاڑی کے عملے کے ساتھ دوران سفر چائے بھی پی۔ کریمیا یوکرائن کا وہ ریاستی علاقہ اور ایک جزیرہ نما ہے، جسے 2014ء میں روس نے بڑے متنازعہ انداز میں ایک اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا۔


اس اقدام کے بعد یورپی یونین اور مغربی دنیا کے کئی ممالک نے روس پر پابندیاں بھی لگا دی تھیں۔ بین الاقوامی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا کہ کریمیا روس کا ریاستی علاقہ ہے۔ اس سفر کے ذریعے روس کا یہ نیا اور طویل ترین پل پار کرنے والی ریل گاڑی میں صدر پوٹن کریمیا کے جزیرہ نما پر کَیرچ کے ریلوے اسٹیشن سے سوار ہوئے اور پل پار کرنے کے بعد روسی جزیرہ نما تامان پر اتر گئے۔

چار سال میں تعمیر


اس پل کے باقاعدہ طور پر استعمال میں لائے جانے کے موقع پر صدر پوٹن نے کہا کہ اس پل کا افتتاح ایک تاریخی موقع ہے اور اب کئی ملین انسان اس پل کے ذریعے ریل گاڑیوں میں کریمیا تک کا سفر کر سکیں گے۔

یہ پل مجموعی طور پر چار سال کی مدت میں تعمیر کیا گیا۔ اس کے موٹر وے والے حصے کا افتتاح صدر پوٹن نے چار سال پہلے ہی کر دیا تھا، اب آج پیر تیئیس دسمبر کو اس پل کے ریل رابطے والے حصے کا افتتاح بھی کر دیا گیا۔


اس پل کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ صرف روس کا ہی طویل ترین پل نہیں بلکہ اب یورپ کا بھی طویل ترین پل ہے۔ یہ پل 228 بلین روسی روبل یا 3.3 بلین یور وکی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔