’عقيدت مند وبا کے دوران بھی روزہ ضرور رکھيں‘

ترکی کی اعلیٰ ترين مذہبی اتھارٹی نے کہا ہے کہ صحت مند افراد رمضان ميں روزہ ضرور رکھيں۔ دوسری جانب چند ترک ماہرين کا ماننا ہے کہ روزے سے انسان کمزور ہوتا ہے اور وبا کے باعث روزے سے پرہيز کيا جائے۔

’عقيدت مند وبا کے دوران بھی روزہ ضرور رکھيں‘
’عقيدت مند وبا کے دوران بھی روزہ ضرور رکھيں‘
user

ڈی. ڈبلیو

نئے کورونا وائرس کی عالمگير وبا کے باوجود صحت مند مسلمان ماہ رمضان ميں روزہ رکھنے سے گريز نہيں کر سکتے۔ يہ بات ترکی کی اعلیٰ ترين مذہبی اتھارٹی کی جانب سے چودہ اپريل کو کہی گئی ہے۔ 'ديانت سين‘ کے منگل کو جاری کردہ بيان کے مطابق مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن ميں بيمار افراد کے ليے رعايت ہے۔ ديانت سين نے مزيد کہا ہے کہ 'صحت مند افراد کے روزہ رکھنے سے بيماری کے پھيلاؤ ميں اضافہ نہيں ہو گا‘۔ اتھارٹی کی جانب سے ہدايات کی وضاحت کے ليے مزيد کہا، ''انسان کے مدافعتی نظام پر روزے کے مبثت اثرات کے بارے ميں سائنسی اشاعتيں موجود ہيں۔‘‘

اس کے برعکس تھيولوجی يا خدا اور مذہبی امور پر مہارت رکھنے والے کيمل کيليچ کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کمزور ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی ايک ٹوئٹ ميں لکھا، ''وبا کے خاتمے تک ماہ رمضان ميں روزے رکھنے کا عمل معطل کر ديا جانا چاہيے۔‘‘


ديانت سين مذہبی اتھارٹی کے رضاکاروں کی يونين ہے۔ اس تنظيم کے سربراہ محمت بيراکتوتان نے T24 نيوز نامی مقامی ٹيلی وژن چينل سے بات چيت کے دوران کہا، ''روزے کی ذمہ داری سے ہاتھ دھونے کی پکاريں مسلمانوں کو پريشان کرنے کے ليے حملے ہيں۔‘‘ يہ وہی تنظيم ہے، جس نے گيارہ مارچ کو ترکی ميں نئے کورونا وائرس کے اولين کيس کے بعد ملک گير سطح پر با جماعت نماز کی معطلی کے احکامات جاری کيے تھے اور لوگوں کو تلقين کی تھی کہ وہ گھروں پر ہی عبادت کريں۔

مسلمانوں کے ليے مذہبی اہميت کا حامل رمضان کا مہينہ دنيا کے بيشتر حصوں ميں چوبيس اپريل سے شروع ہو رہا ہے۔ نئے کورونا وائرس کی عالمگير وبا کے باعث کئی ممالک و معاشروں ميں مسلمان آج کل اس کشمکش ميں مبتلا ہيں کہ وہ روزہ رکھيں يا نہيں۔


ترکی ميں ديانت نے يہ حکم بھی جاری کيا ہے کہ رمضان ميں تراويح کے ليے مساجد نہيں کھولی جائيں گی۔ عرب دنيا کے کئی ملکوں ميں بھی ايسے ہی اقدامات کی توقع کی جا رہی ہے۔ مصر ميں حتمی طور پر يہ اعلان کيا جا چکا ہے کہ رمضان ميں مساجد بند رہيں گی اور افطار کے ليے بڑی بڑی تقاريب پر بھی پابندی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔