کٹھوعہ واقعہ کی تحقیقات مذہبی وابستگی سے اوپر اٹھ کر کی: شویتامبری شرما

کٹھوعہ واقعہ میں حیوانیت کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے ایک دیوی کو بربریت کا نشانہ بنایا جبکہ ہندو مذہب میں بچیاں دیوی کا روپ ہوتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں : وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کی تحقیقات کرنے والی کرائم برانچ پولس ٹیم میں شامل خاتون ڈپٹی ایس پی شویتامبری شرما نے واقعہ کے پانچ ملزمان کے وکیل انکور شرما کے متنازعہ تبصرے ’وہ ایک خاتون ہے، کتنی ذہین ہوگی‘ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم میں شامل سبھی اراکین نے اپنی مذہبی وابستگی سے اوپر اٹھ کر کیس کو تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔

شویتامبری شرما نے کہا کہ انہیں انکور شرما کے تبصرے سے دکھ ہوا ہے لیکن ساتھ ہی یہ محسوس ہوا کہ پوری قوم درندگی کی شکار ہونے والی بچی کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب میں بچیاں دیوی کی روپ ہوتی ہیں اور جن لوگوں نے کٹھوعہ واقعہ انجام دیا ہے، ان کی حیوانیت کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے ایک دیوی کو بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

واضح رہے کہ کٹھوعہ واقعہ کے آٹھ میں سے پانچ ملزمان کے وکیل انکور شرما نے گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے تحقیقات پر یہ کہتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’’جس تحقیقات میں ایک خاتون افسر شامل ہیں اور اس کیس پر کام کرنا ان کی ذہانت سے باہر تھا۔ ‘‘

خاتون پولس افسرشویتامبری شرما نے انکور شرما کے تبصرے پر اپنے ردعمل میں کہا ’’ان کا (انکور شرما کا) تبصرہ بہت شرمناک ہے۔ انتہائی لگن سے کام کرنے کے بعد جب آپ کو ہدف بنایا جاتا ہے اور آپ کی ذہانت پر انگلی اٹھائی جاتی ہے تو اس سے دکھ ہوتا ہے۔ جب مجھے ان کے تبصرے کے بارے میں معلوم ہوا تو ابتدائی طور پر مجھے ذہنی پریشانی ہوئی،لیکن بعد میں مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ پورے ملک کے عوام انہیں جواب دے رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ’آج کی صدی میں بھی اگر خواتین کی ذہانت پر شک کیا جائے تو دکھ ہوتا ہے۔ ایک معصوم بچی کے ساتھ درندگی ہوئی ہے۔ ہمیں افسوس جتانا چاہیے تھا کہ انسانیت کا قتل ہوا ہے۔ اس کمسن بچی کو انصاف دلانے کے بجائے معاملے کو سیاسی بنانا صحیح نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے خلاصہ کرتے ہوئے کہا ’تحقیقاتی ٹیم کو بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن پولس سربراہ (ڈاکٹر ایس پی وید) کو ہم پر بھروسہ تھا۔ اُسی بھروسے کے نتیجے میں ہم نے آئی جی کرائم مجتبیٰ اور ایس ایس پی کرائم برانچ رامیش جالا کی نگرانی میں کام کرتے ہوئے تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا‘۔ انہوں نے کہا ’مشکلات کا سامنا تو کرنا ہی پڑا۔ کیونکہ ایجی ٹیشن چلائی جارہی تھی۔ بھڑکاؤ لوگوں میں جاکر شواہد اکھٹا کرنا ، ان کے بیچ جاکر بیانات قلم بند کرانا آسان نہیں تھا۔ جب ہم کسی کو بیان دینے کے لئے بلاتے تھے تو اُن کو وہاں کے سرپنچ آنے ہی نہیں دیتے تھے۔ لیکن ہم نے اپنے کام کرنے کا سلسلہ بند نہیں کیا۔ ہم شواہد اکھٹا کرنے میں کامیاب ہوئے جن کو ہم نے عدالت کے سامنے پیش کیا ہے۔‘‘

خاتون پولس افسر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے عدالتی نظام پر بھروسہ رکھیں۔ انہوں نے کہا ’’ہمارا عدالتی نظام سچائی پر مبنی فیصلے سنانے کے اہل ہے۔ ہمیں عدالتی نظام پر اپنا بھروسہ برقرار رکھنا چاہیے۔ انصاف ضرور ہوگا۔ ہماری تحقیقات میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم نے سائنسی اور تکنیکی شواہد کو جمع کیا ہے۔ یہ تحقیقات صرف اعتراف جرم پر مبنی نہیں ہے۔ ہمیں عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے۔‘‘

بتادیں کہ کیس کی تحقیقات کرنے والی کرائم برانچ کی خصوصی ٹیم کی سربراہی ایڈیشنل ایس پی کرائم برانچ پیرزادہ نوید کررہے تھے۔ ٹیم میں ڈی ایس پی شویتامبری شرما کے علاوہ ڈی ایس پی کرائم جموں نثار حسین،سب انسپکٹر عرفان وانی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر طارق احمد شامل تھے۔ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے ایک گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گوجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولس نے گذشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔

کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Apr 2018, 12:30 PM