امریکی ’اقتصادی دہشت گردی‘ کے خلاف ایران کا علاقائی محاذ

ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیانوں کو ’اقتصادی دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے خطے کے اہم ممالک پاکستان، چین، روس، ترکی اور افغانستان سے ایک متحدہ محاذ تشکیل دینے کی اپیل کی ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

ايرانی صدر حسن روحانی نے امريکا کی جانب سے عائد کردہ نئی پابنديوں کو ’اقتصادی دہشت گردی‘ کے مساوی قرار ديا ہے۔ انہوں نے دارالحکومت تہران ميں افغانستان، چين، پاکستان، روس اور ترکی کے پارلیمانی اسپیکروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’اس وقت ہم سب کو امریکی اقتصادی دباؤ کا سامنا ہے۔‘‘

صدر حسن روحانی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’ہم سب کو ایک ایسے بیرونی حملے کا سامنا ہے، جس سے نہ صرف ہماری آزادی اور شناخت کو خطرہ ہے بلکہ اس دباؤ سے طویل المدتی تعلقات کو بھی خطرات لاحق ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امريکا کی ’غير قانونی اور نا انصافی پر مبنی‘ پابنديوں نے باعزت ايرانی قوم کو ’دہشت گردی کی مانند‘ متاثر کيا ہے۔ ان کے بقول دہشت گردی کا مقصد يہی ہوتا ہے کہ افراتفری پھيلے اور ديگر ممالک متاثرہ ملک ميں سرمايہ کاری سے خوف کھائيں۔ روحانی کی کوشش ہے کہ امريکی پابنديوں کے خلاف علاقائی سطح پر زیادہ سے زیادہ حمايت حاصل کی جائے۔

تہران میں ہونے والی یہ کانفرنس خطے کے ان ممالک کی دوسری سالانہ کانفرنس تھی۔ اس کا مقصد انسداد دہشت کے علاوہ علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اس حوالے سے ہونے والی پہلی کانفرنس گزشتہ برس اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں شریک زیادہ تر ممالک کو ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ تجارت کو ایک سفارتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

چینی کمپنی ہوائی کے چیف فنانشل آفیسر کی کینیڈا میں گرفتاری کے بعد بیجنگ اور واشنگٹن کے سفارتی تعلقات مزید پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ اس چینی افسر کی گرفتاری کے احکامات امریکی حکام کی طرف سے جاری کیے گئے تھے۔ روس پر بھی نئی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں جبکہ ترکی بھی لیرا کی قدر میں کمی کا الزام امریکا پر عائد کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی انتظامیہ پاکستان کی ملین ڈالر کی امداد بند کر چکی ہے۔

صدر روحانی کا کانفرنس میں شریک ممالک پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ چین، روس یا ترکی، جس کے خلاف بھی بھی امریکی پابندیاں عائد ہوتی ہیں، ان سے ہم سب متاثر ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔