ایرانی خاتون ٹی وی اینکر امریکا میں گرفتار

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن سے منسلک ایک خاتون اینکر کو ان کے امریکی دورے کے دوران تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے گرفتار کر لیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بظاہر انہیں ایک اہم گواہ کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

مرضیہ ہاشمی نامی یہ خاتون اینکر ایران کے سرکاری براڈکاسٹر IRIB کی انگریزی سروس سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہیں سینٹ لوئس سے گرفتار کیا گیا جہاں انہوں نے سیاہ فام افراد کی زندگی پر ایک ڈاکومنٹری بھی ریکارڈ کی تھی۔ وہ نیو اورلینز میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد سینٹ لوئس گئی تھیں۔ مرضیہ ہاشمی کے سب سے بڑے بیٹے حسین ہاشمی کے مطابق ان کی والدہ کو گرفتاری کے بعد واشنگٹن لے جایا گیا۔

امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک ای میل کے جواب میں لکھا کہ وہ نیو اورلینز میں میلانی فرینکلن کے نام سے پیدا ہونے والی اور گزشتہ 25 برس سے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نیٹ ورک سے منسلک اس خاتون کے گرفتاری پر ان کے پاس کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

حسین ہاشمی کے مطابق ان کی والدہ تہران میں رہتی ہیں اور وہ قریب ہر سال اپنے خاندان سے ملنے کے لیے امریکا آتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ امریکا میں کسی نہ کسی ڈاکومینٹری کی شوٹنگ بھی کرتی ہیں۔

کولوراڈو یونیورسٹی میں ایک ریسرچ فیلو حیسن ہاشمی نے اے ایف پی کو بذریعہ فون بتایا، ’’ہمیں ابھی تک کوئی اندازہ نہیں کہ کیا ہو رہا ہے‘‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اور ان کے بہن بھائیوں کو ایک گرینڈ جیوری کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب خود ایران کی جانب سے دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو گرفتار کرنے کے سبب اسے بڑھتی ہوئی عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ ماضی میں اس طرح کے مقدمات کو دنیا کی دیگر طاقتوں کے ساتھ سوداکاری کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

امریکا کے وفاقی قانون کے مطابق ججوں کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ کسی ایسی فرد کو گرفتار کر کے اسے حراست میں رکھنے کا حکم دے سکتے ہیں جس کے بارے میں حکومت یہ ثابت کر سکے کہ ان کی گواہی کسی فوجداری مقدمے کے لیے انتہائی اہم ہے اور ان کے ملک سے باہر جانے یا عدالتی طلبی پر پیش نہ ہونے کا امکان موجود ہو۔ تاہم ایسے کسی فرد کو عدالت میں پیشی کے بعد فوری طور پر رہا کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

امریکی شہریت رکھنے والی مرضیہ ہاشمی کو قبل ازیں ایف بی آئی کی طرف سے کبھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ حسین ہاشمی کے مطابق اگر ان کی والدہ سے رابطہ کیا جاتا تو یقینی طور پر ان سے تعاون کرتیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا ان کی والدہ کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث رہی ہیں حیسن ہاشمی کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔