بھارتی حکومت کی فلمی ستاروں سے ’مدد کی اپیل‘

بھارتی حکومت نے بالی ووڈ کے ممتاز فلم ستاروں اور اس صنعت سے وابستہ دیگر کئی اہم شخصیات کو ایک نجی تقریب میں مدعو کیا۔ اس کا مقصد متنازعہ شہریت ترمیمی بل پر ان کی حمایت حاصل کرنا تھا۔

بھارتی حکومت کی فلمی ستاروں سے ’مدد کی اپیل‘
بھارتی حکومت کی فلمی ستاروں سے ’مدد کی اپیل‘
user

ڈی. ڈبلیو

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نریندری مودی کی حکمران سیاسی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے اتوار کے دن ممبئی کے ایک لگژری ہوٹل میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں بھارتی فلمی صنعت کی اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا۔ روئٹرز نے اپنے ذارئع کے حوالے سے بتایا کہ بیس تا پچیس شخصیات کی اس نجی محفل میں کئی بڑے نام شریک ہوئے۔ ان میں ہندی اور مراٹھی زبان کی فلمی دنیا سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔

اس تقریب کا اہتمام وزیر اعظم مودی کے دو قریبی سیاسی ساتھیوں نے کیا تھا۔ اس تقریب کے پروگرام کے مطابق اس دوران شرکاء نے اس متنازعہ قانون کے بارے میں 'غلط کہانیوں اور حقیقی پہلوؤں‘ کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ بھارت میں اس قانون پر ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ کئی مقامات پر یہ احتجاج پرتشدد رنگ اختیار بھی کر گیا، جس کی وجہ سے کم ازکم پچیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔


یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں فلمی دنیا عوامی رائے سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ فلمی ستاروں اور اس صنعت سے وابستہ دیگر شخصیات کی سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر فین فالوونگ ہے اور وہ اپنے مداحوں سے انہی پلیٹ فارمز کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔ ان مداحوں میں تمام مذاہب اور فرقوں کے لوگ شامل ہیں۔ ناقدین کے مطابق بھارتی حکومت نے اسی لیے بالی ووڈ ستاروں کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ عوامی سطح پر اس قانون کی حمایت کرتے ہوئے ان کی مشکلات آسان کر سکیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ماضی میں بھی بالی ووڈ کی مشہور شخصیات کو مبینہ طور پر اپنے حکومتی مقاصد کے لیے استعمال کر چکے ہیں۔ فلمی دنیا کی نامور شخصیات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی روایت کئی عشرے قبل امریکا میں شروع ہوئی تھی۔ اس وقت اسے پبلک ریلیشنز کا ایک کامیاب تجربہ قرار دیا گیا تھا۔


دریں اثناء بھارت بھر میں اس متنازعہ قانون کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ہفتے کے دن حیدرآباد میں بھی ایک پرامن مظاہرہ ہوا، جس میں تقریبا ایک لاکھ افراد شریک تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔