جرمنی حملے میں عراقی شخص بے قصور 

جرمنی کی ایک عدالت نے اُس عراقی شخص کو رہا کر دیا ہے جسے ایک جرمن شہری کو چاقو گھونپنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ اس قتل کے بعد کیمنٹس میں غیر ملکیوں کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔

کیمنٹس حملہ، عراقی شخص بے قصور نکلا
کیمنٹس حملہ، عراقی شخص بے قصور نکلا
user

ڈی. ڈبلیو

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس کے تفتیش کاروں کو اس 22 سالہ عراقی شخص کے خلاف چاقو سے حملہ کرنے کے حوالے سے نہ تو کوئی فرانزک شواہد ملے اور نہ کوئی عینی شاہد۔ سیاسی پناہ کے متلاشی اس شخص کا نام یوسف ابراہیم اے بتایا گیا ہے۔

یوسف ابراہیم کے وکیل دفاع اُلرش ڈوسٹ روکسن کے مطابق اس کے مؤکل کے خلاف وارنٹ گرفتاری اور اسے حراست میں لیا جانا غیر قانونی تھا اور یہ سارا عمل ’’استغاثہ کے تخیل‘‘ اور ’’جھوٹے شواہد‘‘ کی بنیاد پر ہوا۔ وکیل دفاع کے مطابق ان کا مؤکل ’’سیاسی فٹ بال‘‘ بن کر رہ گیا ہے۔

عدالت نے تاہم دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں ہی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ یہ شخص 23 سالہ شامی شہری اعلیٰ ایس ہے۔ ان دونوں افراد کو ایک 35 سالہ کیوبن نژاد جرمن شہری کو چاقو کے وار کر کے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ قتل 26 اگست کو علی الصبح ہوا تھا۔

جرمن پولیس ابھی تک ایک عراقی شخص کی تلاش میں ہے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس شخص کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔

26 اگست کو ہونے والے اس قتل کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے کیمنٹس بھر میں پھیل گئی اور اس کے بعد وہاں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جو جلد ہی نسل پرستانہ پر تشدد کارروائیوں میں بدل گئے۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شد پسند افراد نے شہر بھر میں مارچ کیے اور غیر ملکی نظر آنے والوں پر حملے کیے۔ ان حملوں کا شکار ہونے والوں میں ایک افغان، ایک شامی اور ایک بلغاریہ کا شہری شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔