گروگرام: نماز جمعہ سے قبل سیکورٹی کے سخت انتظامات

گروگرام شہر میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے تقریبا 50 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں 23 کھلے میدان شامل ہیں۔ ہر ایک مقام پر بھاری تعداد میں پولس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔

گرو گرام کی ایک فائل تصویر 
گرو گرام کی ایک فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

گروگرام: سیکٹر 53 کے وزیر آباد میں واقع ایک میدان پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران تنازعہ پیدا ہونے کے بعد سے لگاتار ماحول خراب کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ اس جمعہ کو کوئی ناخوش گوار صورت حال پیدا نہ ہو اور لوگ سکون سے نماز ادا کر سکیں اس کے لئے پولس انتظامہ نے مسلم طبقہ سے وابستہ افراد سے مقامات کی فہرست طلب کی تھی اور سیکورٹی انتظامات سخت کر دئے گئے ہیں ۔

انتظامیہ اس سلسلہ میں کئی تنظیموں سے رابطہ میں ہے۔ ان میں 15 مسلم کمیٹیاں بھی شامل ہیں۔ ان کمیٹیوں سے کھلے میں نماز ادا کرنے کے مقامات کو کم کرنے کو کہا گیا ہے۔

مسلم ایکتا منچ کے رکن اور سماجی کارکن شہزاد خان نے ’قومی آواز‘ سے گفتگو کے دوران کہا ’’ہم نے ڈی سی سے ملاقات کر کے انہیں نماز ادا کرنے کے مقامات کی فہرست سونپ دی تھی۔ تقریباً 50 مقامات کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے طے کیا گیا ہے۔ ان میں 23 کھلے میدان بھی شامل ہیں۔ ‘‘ واضح رہے کہ شہزاد خان نے ہی نماز میں رخنہ ڈالنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے بعد پولس نے 6 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

شہزاد کا کہنا ہے کہ ’’پولس انتظامیہ کا رویہ قابل اطمینان ہے۔ کل 76 مقامات پر سیکٹر مجسٹریٹوں کی تعیناتی کی گئی ۔ جن مقامات پر پہلے نماز ادا ہوتی تھی وہاں پر لوگوں کو بتا دیا جائے گا کہ اب انہیں کہاں نماز پڑھنی ہے۔ ہم نے دو دو تین تین مقامات کو ملا کر ایک مقام پر نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس طرح کل 23 مقامات نماز جمعہ کے لئے طے کئےہیں۔ ‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ سیکٹر 53 کے جس میدان پر نماز میں رخنہ ڈالا گیا تھا وہاں نماز ہوگی یا نہیں، تو شہزاد نے کہا ’’اسلام کے مطابق اس جگہ پر نما ز ادا نہیں کی جا سکتی جہاں کوئی تنازعہ ہونے کا امکان ہو ، اس لئے ہم نے اپنی رضا مندی سے وزیر آباد کے میدان میں نماز نہ ادا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ‘‘

شہزاد کا کہنا ہے کہ ان کی اور معاشرے کے دیگر معزز افراد کی پوری کوشش ہے کہ امن و امان کی صورت حال برقرار رہے۔ وقف املاک سے قبضہ ہٹوانے کے سوال پر شہزاد کہتے ہیں کہ ’’یہ سچ ہے کہ وقف بورڈ کی ملکیت پر قبضے کئے گئے ہیں لیکن ابھی ہمارا پورا دھیان نماز جمعہ کو لے کر پیدا کئے گئے تنازعہ کو دور کرنے پر ہے۔ ویسے بھی آپ کو معلوم ہے کہ وقف بورڈ کتنی لاپروائی سے کام کرتا ہے۔ جب پوری طرح امن و امان کا ماحول ہوگا تب وقف ملکیت پر دھیان دیا جائے گا۔ ‘‘

قبل ازیں ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد لگاتار بیان بازی کر رہے ہیں ۔ گزشتہ روز خبر تھی کہ ہندو تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی مندر کے 2 کلومیٹر کے دائرے میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ فی الحال پولس انتظامیہ پوری طرح مستعد ہے اور نماز ادا ئیگی کے لئے طے مقامات پر بھاری تعداد میں پولس اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ پولس کی پوری کوشش ہے کہ نماز کے دوران کوئی تنازعہ پیدا نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔