اے ایم یو: تمام امتحان ملتوی، معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں حالات مستقل کشیدہ ہیں اور احتجاج کر رہے طلباء کے حق میں مستقل حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب سارے معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ابو ہریرہ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آج چھٹے روز بھی حالات میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے اورطلباء اپنے مطالبات کو لیکر جائے دھرنا پر موجود رہے۔ دو روز تک انٹر نیٹ بند کرنے کا بھی طلباء و ان کی حمایت کرنے والوں پر کسی طرح کا کوئی فرق نہ پڑنے کے سبب مجبوراً ضلع انتظامیہ نے آج انٹرنیٹ کی خدمات بحال کر دیں۔ کل کی خاص بات یہ رہی کہ مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کی حمایت کے سبب سینکڑوں کی تعداد میں طالبات نے پہلی مرتبہ اتنی کثیر تعداد میں جائے دھرنا پر پہنچ کر حکومت سے سیدھے طور پر انصاف کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ نےموجودہ حالات کے پیش نظر یونیورسٹی کے تمام امتحان جو آج (بروز پیر) سے شروع ہونے تھے ان کو 12مئی تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔

تصویر قومہ آواز
تصویر قومہ آواز

اس درمیان متعدد یونیورسٹیوں و کئی ممالک سے سابق طلباء و دیگر یونین کے عہدے داران و سابق طلباء یونین اے ایم یو اولڈ بوئز یونین کے عہدیداران نے لگ الگ وفد کی شکل میں پہنچ کر دھرنے پر موجود طلباء کو خطاب کیا، جے این یو طلباء یونین صدر گیتا کماری نے دھرنے پر پہنچ کر کہا کہ ملک ہمارا ہے آر ایس ایس کا نہیں ہے اور ہم آزاد شہری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین نے حقوق دئیے ہیں ہم اپنے حقوق لیکر رہیں گے اور کسی مودی، یوگی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ لوگ ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں اور ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔

گذشتہ روز بہار کے ممبر پارلیامنٹ پپو یادو نے ضلع و پولس انتظامیہ کی تمام کوششوں کو ناکام کرتے ہوئے اے ایم یو پہنچ کر دھرنے کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت تانہ شاہی رویہ اپنا رہی ہے جو کہ جمہوری نظام کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مسئلہ جناح نہیں بلکہ اقلیت اور پسماندہ طبقات کو کسی نہ کسی بہانے کچلنا ہے اور ان کی آواز کو دبانا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو آر ایس ایس کے شر پسند عناصر اے ایم یو میں بد امنی پھیلانے کی غرض سے داخل ہوئے، انتظامیہ کا انہیں گرفتار کرنے کی بجائے انصاف کا مطالبہ کرنے والے معصوم طلباء پر لاٹھی، ڈندے، بندوق چلا نا یہ ظاہر کرتا ہے کے بی جے پی حکومت نے شر پسند عناصر کو کھلی چھوٹ دے کر بد امنی پھیلانے کے لئے بھیجا تھا تاکہ ہندو مسلم اتحاد کو آگ لگا کر ووٹ حاصل کئے جا سکیں۔

اے ایم یو: تمام امتحان ملتوی، معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

دوسری جانب مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں انہوں نے پولس کاروائی کی مزمت کرتے ہوئے پولس لاٹھی چارج کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کو طلباء پر لاٹھی اٹیک (لاٹھی سے حملہ) قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حق کے لئے رپورٹ درج کرانے تھانے جا رہے معصوم طلباء کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جمہوری نظام کے خلاف ہے اور ان تمام پولس اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جانی چاہئے جو لوگ اس میں شامل تھے۔

اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے وفد میں شامل سابق طالب علم احتشام الرحیم خان نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ میں یہ پہلا سانحہ ہے جب اے ایم یو طلباء کے خلاف پولس نے جارہانہ کاروائی کی ہے اور معصوم طلباء کے سروں پر سیدھے طور پر حملہ کیا ہے اور شر پسند عناصر کو تھانے لے جاکر انہیں عزت کے ساتھ رہا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس دارہ کے عظیم پھول ہیں جس نے ملک کو ہزاروں سیاسی لیڈر، وکلاء، جج، وزراء، بڑے بڑے ماہر طب اور بہترین انجینیئر دئیے ہیں اور ہر سطح پر ملک کی ترقی میں یہاں کے طلباء کا اہم کردار رہا ہے آج اسی ادارے کے طلباء کے ساتھ پولس اور انتطامیہ کے افسران اس طرح پیش آ رہے ہیں جیسے کہ وہ پیشہ ور مجرم ہوں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے جج یا سی بی آئی سے اس پورے معاملہ کی آزادانہ جانچ کرائی جائے تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔

سابق ممبر پارلیمنٹ و ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر وجیندر سنگھ نے دھرنے پر پہنچ کر طلباء کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنے ذاتی مفادات حاصل کئے جا سکیں انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا ملک کی آزادی میں کوئی حصہ نہیں تھا اور یہ تنظیم برطانیہ حکومت کی مخبر کے طور پر کام کرتی تھی اور انگریزوں کی غلامی میں ان کے سر جھکے رہتے تھے۔ آج وہ لوگ جو اپنی حیثیت نہیں رکھتے وہ فرقہ واریت پھیلا کر عوام کے ساتھ ایک گھناؤنہ کھیل کھیل رہے ہیں اور عوام میں زہر گھولنے کا کام کر رہے ہیں جو ملک کی صحت کے لئے قطعی اچھا نہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

معروف درگاہ بریلی شریف کے سجادہ نشین وسابق وزیر اتر پردیش حکومت مولانا توقیر رضا خان اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت یہاں پہنچنے میں ناکام رہے اور پولس و ضلع انتطامیہ نے انہیں میئر محمد فرقان کی رہائش گاہ میں ہی نظر بند کر دیا جہاں سے نکلتے ہی انہیں زبردستی علی گڑھ کی سرحد سے باہر روانہ کر دیا گیا۔

حالات کے مد نظر اے ایم یو میں کو آرڈیشن کمیٹی کی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس کے کنوینر پروفیسر جمشید صدیقی مقرر کئے گئے ہیں ۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس کے موجودہ حالات کے پیشِ نظر سبھی فیکلٹیوں کے ڈین، پرنسپلوں، ایکزیکیوٹیو کاؤنسل کے منتخب اراکین اور اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے عہدیداران کی ایک مشاورتی میٹنگ کل ایڈمنسٹریٹیو بلاک کے سلیکشن کمیٹی روم میں منعقد ہوئی جس میں کیمپس کی موجودہ صورتِ حال پر نظر رکھنے اور طلبہ کو امن و قانون کی صورتِ حال برقرار رکھنے کی تحریک و ترغیب دینے کے لئے ایک کو آرڈیشن کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی۔ کمپیوٹر سائنس شعبہ کے سینئر استاد اور ڈی ایس ڈبلیو پروفیسر جمشید صدیقی کو مذکورہ کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر اراکین میں ایکزیکیوٹیو کاؤنسل کے اراکین پروفیسر نجم خلیق، پروفیسر آفتاب عالم، ڈاکٹر ایس ایم نعمان طارق اور ڈاکٹر اشاعت محمد خاں، اے ایم یو ٹیچرس ایسو سی ایشن کے صدر پروفیسر حامد علی خاں، سکریٹری پروفیسر نجم الاسلا م، جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر ایم کلیم اللہ، سوشل سائنس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر شمیم اے انصاری، قانون فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ظہیر الدین، اے ایم یو رجسٹرار پروفیسر جاوید اختر، او ایس ڈی وائس چانسلر آفس پروفیسر محمد عبد السلام، ڈاکٹرضیاء الدین احمد، ڈینٹل کالج کے پرنسپل پروفیسر آر کے تیواری، شعبۂ نفسیات کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد الیاس خاں، کیمیکل انجینئرنگ شعبہ کے نسیم اے خاں اور ایگریکلچرل اکنومکس اینڈ بزنس مینجمنٹ شعبہ کے پروفیسر اکرم اے خاں شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 May 2018, 7:34 AM