روس-امریکہ کشیدگی کے سبب 120 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے خام تیل کی قیمت!

سینئر انرجی ایکسپرٹ نریندر تنیجا نے کہا کہ روس عالمی معیشت میں روزانہ 50 لاکھ بیرل تیل برآمد کرتا ہے۔ اگر اس میں رکاوٹ آتی ہے تو خام تیل کی قیمت 100 سے 120 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ/ولادیمیر پوتن</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ/ولادیمیر پوتن

user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین-روس جنگ کو لے کر روس پر دباؤ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ پہلے ٹرمپ نے 30 جولائی کو ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف اور جرمانہ لگانے کا اعلان کیا تھا، کیونکہ ہندوستان روس سے خام تیل اور اسلحے خرید رہا ہے۔ اب انھوں نے روس کے پاس 2 جوہری آبدوز تعینات کر دی ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔

اس درمیان ڈونلڈ ٹرمپ روس پر تجارتی پابندی بھی عائد کرنے والے ہیں۔ اس بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے ذریعہ روس پر تجارتی پابندی کے بعد خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ قیمت 120 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔ آئل مارکیٹ کے ماہرین نے نیوز ایجنسی ’اے این آئی‘ کو بتایا کہ بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی کشیدگی، خاص طور سے یوکرین-روس جنگ کو لے کر ٹرمپ کے ذریعہ روس کو دی گئی وارننگ تیل فراہمی کو جھٹکا دے سکتی ہے، جس کا اثر طویل مدتی ہوگا۔


وینٹورا میں کموڈٹیز اور سی آر ایم کے سربراہ این ایس راماسوامی نے کہا کہ برینٹ تیل کی قیمت اکتوبر 2025 تک 76 ڈالر فی بیرل کا ہدف ہے، جو 69 ڈالر کے سپورٹ لیول سے نیچے بھاری گراوٹ کو چھوڑ کر 2025 کے اخیر تک 82 ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ ڈبلیو ٹی آئی کروڈ ستمبر 2025 تک 69.25 ڈالر سے بڑھ کر 79-76 ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تشویشناک صورتحال ٹرمپ کے ذریعہ روس کے ساتھ تجارت جاری رکھنے والے ممالک پر نئی پابندیوں اور 100 فیصد ٹیرف کے اعلان سے پیدا ہوا ہے۔ ایسے میں روس سے تیل خریدنے والے ملک براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں۔

سینئر انرجی ایکسپرٹ نریندر تنیجا نے کہا کہ روس عالمی معیشت میں روزانہ 50 لاکھ بیرل تیل برآمد کرتا ہے۔ اگر اس میں رکاوٹ آتی ہے تو خام تیل کی قیمت 100 سے 120 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔ چونکہ ہندوستان روس سے 35 سے 40 فیصد تیل درآمد کرتا ہے، اس لیے قیمت میں اضافے کا اثر ہندوستان پر بھی پڑے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 40 سے زائد ممالک سے درآمد ہونے کی وجہ سے ہندوستان کو سپلائی میں کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، لیکن صارفین کو قیمتوں میں اضافہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


ہندوستان کی ریفائنری کمپنیاں رعایتی روسی تیل پر منحصر ہیں، جس نے 2022 سے گھریلو مہنگائی کی شرح کو متوازن کرنے میں مدد کی ہے۔ اگر ہندوستان کی یہ کمپنیاں پابندی کے بعد بھی درآمدات کرتی ہیں تو انہیں  جرمانے اور بہت زیادہ ٹیرف کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے مندرجہ ذیل چیزیں مہنگی ہو سکتی ہیں:

  • سب سے پہلا اثر پٹرول-ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں پر نظر آئے گا۔

  • سبزی، پھل، دودھ اور اشیائے خورد و نوش بھی مہنگی ہو سکتی ہیں، کیونکہ خام تیل کی قیمت میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھے گی۔

  • پلاسٹک، کیمیکل، سیمنٹ، اسٹیل اور دیگر انڈسٹریز میں اِن پُٹ لاگت بڑھنے کی وجہ سے تعمیرات، الیکٹرانکس اور ٹیکسٹائل کی صنعتیں متاثر ہوں گی۔

  • بس، ٹرک، آٹو اور ٹیکسی کا کرایہ بڑھ سکتا ہے اور ای-کامرس ڈلیوری بھی مہنگی ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا دعویٰ ہے کہ گلوبل مارکیٹ میں پہلے سے ہی خام تیل کی پیداوار کا مسئلہ رہا ہے، جس کے سبب کئی ممالک میں مہنگائی بڑھی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں ٹرمپ کی روس پر تجارتی پابندی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں 2026 تک تیزی رہ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔