مدھیہ پردیش میں ذات پر مبنی امتحانات کے نتائج جاری کرنے پر ہنگامہ 

کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی تقسیم کاری کی سیاست کرتی ہے اور بچوں کے ذہنوں میں بھی زہر بھر دینا چاہتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شیوراج چوہان کے دور میں مدھیہ پردیش حکومت ذات پات کی بنیاد پر تفریق کرنے کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ حال ہی میں کانسٹیبل بھرتی کے دوران امیدواروں کے سینے پر ان کی ذات کے اسٹیکر لگا دیئے گئے تھے جس کے بعد حکومت کی کافی فضیحت ہوئی تھی اور اب مدھیہ پردیش ایجوکیشن بورڈ نے نیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ بورڈ نے 14 مئی کو 10 ویں اور 12 ویں کلاس کے امتحانات کے نتائج جاری کئے ہیں اور کامیاب ہونے والے طلبہ اور طالبات کی درجہ بندی ذات کی بنیاد پر کی ہے۔

مدھیہ پردیش میں  ذات پر مبنی امتحانات کے نتائج جاری کرنے پر ہنگامہ 

دراصل مدھیہ پردیش ثانوی تعلیمی بورڈ کے سربراہ ایس آر موہنتی نے ٹاپرس کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں 2016 سے لے کر 2018 تک کے سرفہرست بچوں کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ فہرست کے اعداد و شمار ذات کی بنیاد پر تقسیم کیے گئے ہیں۔ فہرست میں باقائدہ ایس سی، ایس ٹی ، او بی سی اور جنرل کیٹیگری کے کالمز بنائے گئے ہیں اور سبھی طبقوں کے اعداد شمار الگ الگ نمایاں کئے گئے ہیں۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس فہرست سے معلوم ہوگا کہ بچوں کی کامیابی کی شرح کیا ہے۔

ثانوی تعلیمی بورڈ کے سربراہ ایس آر موہنتی کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ الگ الگ طبقوں کے بچوں کی کامیابی کی شرح کیا ہے۔ ‘‘ وہیں ذات پر مبنی فہرست پر موہنتی نے کہا کہ جب ریزرویشن کو لے کر بات ہوتی ہے تو اس فہرست سے دقت کیوں ہے۔

اس معاملہ پر شیوراج حکومت میں اسکولی تعلیم کے وزیر وجے شاہ نے کہا شیوراج حکومت ذات کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتی ۔ اس فہرست کو آپ جس طرح چاہیں دیکھ سکتے ہیں ، جیسے چاہیں دکھا سکتے ہیں۔ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ادھر کانگریس نے اس معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت کی منشا پر سوال اٹھا ئے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان مانک اگروال نے کہا کہ پہلے بی دھار میں کانسٹیبل بھرتی کے دوران امیدواروں کے سینے پر ذات لکھی گئی تھی۔ اب امتحانات میں کامیاب ہوئے طلبہ و طالبات کو طبقوں میں تقسیم کردیا ہے۔ انہوں نے کہ بی جے پی تقسیم کاری کی سیاست کرتی ہے اور بچوں کے ذہنوں میں بھی زہر بھر دینا چاہتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 May 2018, 10:56 AM
/* */