ویڈیو: آکاش وجے ورگیہ کے بعد ایک اور بی جے پی لیڈر کی غنڈہ گردی، اَفسر کو دوڑا دوڑا کر پیٹا

ایم پی کے ستنا میں بی جے پی لیڈر نے نگر پنچایت کے سی ایم او کو بری طرح ڈنڈوں سے پیٹا۔ خبروں کے مطابق سی ایم او دیورتنم سونی پر بی جے پی لیڈر رام سشیل پٹیل کے ذریعہ مبینہ طور پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے اندور میں میونسپل کارپوریشن ملازم پر بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کے رکن اسمبلی بیٹے کے ظلم کی خبریں ابھی مدھم بھی نہیں ہوئی تھیں کہ بی جے پی کے ایک اور لیڈر نے افسر کی پٹائی کر دی۔ معاملہ ستنا کے رام نگر کا ہے جہاں بی جے پی نگر پنچایت صدر رام سشیل پٹیل نے نگر پنچایت کے سی ایم او دیو رتنم سونی پر دفتر میں قاتلانہ حملہ کر دیا۔ حملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

دراصل رام نگر پریشد میں اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب اچانک بی جے پی کے نگر پنچایت سمیت نصف درجن لوگوں نے سی ایم او کے چیمبر میں گھس کر زبردست مار پیٹ شروع کر دی۔ اس دوران پریشد میں افرا تفری کا عالم پیدا ہو گیا۔ خبروں کی مانیں تو ثالثی کرنے والے کئی ٹھیکیدار اور کونسلر بھی زخمی ہو گئے۔


خبروں کے مطابق سی ایم او کا قصور صرف اتنا تھا کہ انھوں نے بی جے پی نگر پنچایت صدر کے کروڑوں کے گھوٹالے کی شکایت کی تھی۔ قابل غور ہے کہ صدر اس وقت تقریباً آٹھ کروڑ کے غبن معاملہ میں ضمانت پر ہیں۔ بتایا گیا کہ سی ایم او اور ملازم کو انھوں نے نشانہ بنایا اور جب وہ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے لگے تو ڈنڈوں سے لیس بی جے پی لیڈر حامی بھی ان کے پیچھے پیچھے دوڑ پڑے اور سبھی کو دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ بعد ازاں سی ایم او کی رپورٹ پر پولس نے معاملہ درج کر رام سشیل پٹیل کو گرفتار کر لیا ہے۔

ستنا کے ایس پی ریاض اقبال نے اس واقعہ کے تعلق سے بتایا کہ حملے کے بعد دونوں نے ہی معاملہ درج کرایا۔ پولس سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کرے گی اور جانچ کی بنیاد پر ہی مناسب کارروائی کی جائے گی۔


غور طلب ہے کہ اکثر بی جے پی لیڈران افسروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بدھ کو بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کے رکن اسمبلی بیٹے آکاش وجے ورگیہ نے نگر نگم افسر کو بیٹ سے پیٹا تھا۔ ان کا افسر کو پیٹتے ہوئے ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا، جہاں بعد میں انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ آکاش وجے ورگیہ کی ضمانت عرضی پر بھوپال کی خصوصی عدالت میں 29 جنوری کو سماعت ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jun 2019, 12:10 PM
/* */