یاسین ملک تہاڑ جیل میں انتہائی علیل، طبی سہولیات سے محروم،  اہل خانہ کی پریس کانفرنس

یاسین ملک کی ماں اور بہنوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ملک کو تہاڑ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انتہائی علیل ہونے کے باوجود انہیں ہسپتال میں داخل نہیں کرایا جاتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک کی ماں اور بہنوں نے جمعہ کے روز یہاں مائسمہ میں اپنے گھر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ملک کو تہاڑ جیل کے سیل نمبر سات میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انتہائی علیل ہونے کے باوجود انہیں ہسپتال میں داخل نہیں کرایا جاتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یاسین ملک جو بقول ان کے مختلف امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں کو کسی ہسپتال میں داخل کرایا جائے یا علاج ومعالجہ کے لئے اہل خانہ کے سپرد کیا جائے۔

یاسین ملک کی بہن نے نامہ نگاروں کو بتایا: 'ہم کسی سے اپیل نہیں کریں گے کہ اس کو رہا کرو لیکن کم از کم اس کو طبی سہولیات فراہم کرو۔ اگر آپ اس کو ہسپتال میں داخل نہیں کرانا چاہتے ہیں تو ہمارے حوالے کرو، ہم اپنا گھر بیچ کر اس کا علاج کریں گے'۔
انہوں نے کہا: 'اگر اس کا کوئی بھائی یا بیٹا ہوتا تو ہم بہنیں آپ سے مخاطب نہیں ہوتیں۔ اس کی ایک سات سال کی بیٹی ہے۔ میں چار مہینوں سے دہلی ہائی کورٹ کے چکر کاٹ رہی ہوں'۔


فرنٹ چیئرمین کی ہمشیرہ نے کہا کہ ملک کو تہاڑ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور کسی کو ان سے ملنے نہ ان کو کسی سے ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا: 'یاسین صاحب گزشتہ سات مہینوں سے حراست میں ہیں۔ پہلے وہ کوٹ بلوال جیل جموں میں بند تھے اور اب تہاڑ جیل میں ہیں۔ وہ گزشتہ چار مہینوں سے تنہائی میں مقید ہیں۔ نہ اس کے ساتھ کسی کو رکھا گیا ہے اور نہ کسی کو ان سے ملنے دیا جاتا ہے۔ ان کے کان کی امریکہ میں سرجری کرنی پڑی تھی۔ اب اس میں انفیکشن ہوا ہے۔ آنکھوں میں خرابی پیدا ہوئی ہے۔ کمر کی ہڈی میں ڈسک ہے اور وہ کھڑا بھی نہیں رہ پاتا ہے'۔

انہوں نے کہا: 'اگر تہاڑ جیل میں سبھی قیدی ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں، ایک دوسرے ملتے ہیں تو اسے تنہائی میں کیوں رکھا گیا ہے؟ اس پر الزام ہے کہ اس نے پراپرٹی بنائی، اسکول بنائے۔ اس کے پاس کوئی پراپرٹی نہیں ہے۔ ہماری پراپرٹی اس وقت تہاڑ جیل کے سیل نمبر سات میں سڑ رہی ہے۔ این آئی اے والے کہتے ہیں کہ اس کے پاس پراپرٹی ہے۔ جس انسان نے اپنی زندگی سڑکوں، جیلوں اور مسافروں کی طرح گزاری ہو اس کو اب بڑھاپے میں پراپرٹی کا کیا کرنا ہے؟'


انہوں نے کہا: 'ہمارا ایک ہی بھائی ہے اور وہ جیل میں سڑ رہا ہے۔ میں ہر تین ہفتے بعد اس سے ملنے جاتی ہوں۔ مجھے یقین نہیں ہوتا ہے کہ وہ زندہ ہوں گے یا نہیں۔ اس کے ساتھ اتنی زیادتی کیوں؟ ہمارے پاس کونسی پراپرٹی ہے؟ ذرا ہمیں بھی بتائے؟ وہ اس باپ کا بیٹا ہے جس کے ککرناگ میں پچاس کنال زمین اراضی تھے۔ ہم نے 2015 میں سات کنال بیچے۔ اس کی نسوں میں حلال خون ہے۔ وہ حرام کھانے نہیں نکلا ہے'۔ یاسین ملک کی بہن نے کہا کہ انہوں نے ملک کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے دلی ہائی کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن اب تک کوئی راحت نصیب نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا: 'جب میں نے اس کی حالت دیکھی تو میں دلی ہائی کورٹ گئی۔ میں نے وہاں ایک عرضی دائر کی لیکن اس پر سماعت ہی نہیں ہوتی۔ اس کی خاموش موت ہوگی اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ وہ مرگیا ہے۔ اس کا جیل میں کوئی علاج نہیں ہوتا ہے۔ اس کو بالکل اکیلا رکھا گیا ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں اسی صرف بیس منٹ کے لئے باہر نکالا جاتا ہے۔ جیل میں اسے آرام سے مارا جارہا ہے'۔


انہوں نے کہا: 'اس کی فیملی کرے گی تو کیا کرے گی۔ پارٹی پر پابندی عائد کی گئی۔ دوستوں پر دبائو ڈالا گیا۔ جب وہ آگرہ جیل میں بند تھا تب وہ ملی ٹنٹ تھا اور باوجود اس کے تین افراد اس کے ساتھ رکھے گئے تھے۔ کیسے آپ ایک آدمی کو چار ماہ تک تنہائی میں بند رکھ سکتے ہیں؟ وہ تحریک چلا رہا ہے اور مجھے اس سے کوئی انکار نہیں ہے۔ لیکن اس کے پاس کوئی پراپرٹی نہیں ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'ہم گزشتہ چار مہینوں سے بہت پریشان ہیں۔ آپ اس کو بند رکھنا چاہتے ہیں تو رکھ سکتے ہیں لیکن کم از کم اسے طبی سہولیات فراہم کرو۔ اس کو ہسپتال میں داخل بھی نہیں کرایا جاتا۔ وہ مر جائے گا۔ وہ کتنا بڑا دہشت گرد ہے کہ آپ نے اسے تنہائی میں رکھا ہے؟ جس سیل میں وہ بند ہے وہاں بجلی کا ایک بلب چوبیسوں گھنٹے چلا رہتا ہے جس کی وجہ سے اس کی آنکھیں خراب ہوگئی ہیں'۔


قابل ذکر ہے کہ فرنٹ چیئرمین یاسین ملک کو ریاستی پولیس نے ماہ فروری کی 22 تاریخ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔ بعد ازاں 7 مارچ کو انہیں پی ایس اے کے تحت کوٹ بلوال جموں منتقل کیا گیا جہاں سے بعد ازاں انہیں 9 اپریل کو تہاڑ جیل دلی منتقل کیا گیا۔ مرکزی حکومت نے ان کی جماعت لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔