’مارچ تک پی ایم مودی این پی آر واپس لیں ورنہ میں دہلی آ رہا ہوں‘

کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد ملازمت سے استعفیٰ دینے والے سابق آئی اے ایس کنّن گوپی ناتھن نے کہا ہے کہ مودی حکومت لگاتار این آر سی اور این پی آر پر الگ الگ بیان دے رہی ہے جو ٹھیک نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے ایشو پر اپنا استعفیٰ دینے والے کیرالہ کے سابق آئی اے ایس کنّن گوپی ناتھ نے این پی آر کے ایشو پر مرکز کی مودی حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی مارچ کے مہینے تک این پی آر واپس لیں ورنہ ہم اس کی مخالفت کرنے کے لیے دہلی آ رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’محترم پی ایم نریندر مودی، آپ کے پاس این پی آر نوٹیفکیشن کو واپس لینے کے لیے مارچ تک کا وقت ہے۔ اس کے بعد ہم سبھی لوگ، ہر ایک ریاست سے دہلی آ رہے ہیں اور جب تک اسے واپس نہیں لیا جاتا ہے اس وقت تک ہم دہلی میں ہی رکیں گے۔ اسے ہلکے میں نہ لیں۔ ہمارے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔‘‘


ایک دیگر ٹوئٹ میں سابق آئی اے ایس گوپی ناتھن نے لکھا ہے کہ ’’این پی آر واپس لینے کے مطالبے کے پیچھے ایک وجہ ہے۔ آپ کی حکومت کا کہنا ہے کہ این پی آر، این ٓار سی کا پہلا قدم ہے۔ آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ نے این آر سی کے طور طریقوں پر ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ کیا ان دونوں بیان میں فرق نہیں ہے؟ اگر آپ نے این آر سی کے بارے میں ابھی تک نہیں سوچا ہے تو این پی آر کیوں کر رہے ہیں؟ این آر سی پر وضاحت آنے تک این پی آر کو روکیں۔‘‘

شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بھی گوپی ناتھن اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ’’سی اے اے غیر آئینی ہے۔ بغیر سی اے اے کے بھی این پی آر کے ذریعہ مشتبہ شہریوں کی فہرست تیار کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ اپریل سے این پی آر مہم شروع ہونے جا رہی ہے۔ ایسے میں این پی آر کو واپس لینے کی ضرورت ہے۔‘‘


واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت سی اے اے اور این پی آر کو واپس لے کیونکہ یہ آئین کے خلاف ہے۔ دوسری طرف مودی حکومت بضد ہے کہ وہ یہ قانون واپس نہیں لے گی۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر اس قانون کو واپس نہیں لینے والی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔