لکھنؤ میں چنمیانند اور سینگر کے خلاف لگے ہورڈنگ سے کیوں بوکھلائی یوگی حکومت؟

سی اے اے مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے والے معزز افراد کی تصاویر کے ہورڈنگ لکھنؤ چوراہے پر لگانے کے جواب میں اب سماجوادی پارٹی نے بھی چنمیانند اور سینگر کے پوسٹر لگا دیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ میں سیاسی پارٹیوں کے درمیان ’ہورڈنگ جنگ‘ شروع ہو گئی ہے ۔ پہلے اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرین کو مجرم کی طرح پیش کر کے شہر کے چوراہوں پر ان کی تصاویر کے ساتھ ہورڈنگ لگائے اور اب سماجوادی پارٹی کے رہنما آئی پی سنگھ نے ان سرکاری ہورڈنگس کے برابر میں وہ ہورڈنگس لگوائے ہیں جن میں بی جے پی کے دو بڑے رہنما چنمیانند اور کلدیپ سنگھ سینگر (سابق لیڈر) کی تصاویر لگائی ہیں جو عصمت دری کے ملزم ہیں۔

سماجوادی پارٹی کے رہنما نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’جب مظاہرین کی کوئی پرائیویسی نہیں ہے اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکام کے بعد بھی یوگی حکومت ہورڈنگ نہیں ہٹا رہی ہے تو یہ لیجئے میں نے بھی کچھ عدالت کے ذریعہ نامزد ملزمو ں کے پوسٹر عوامی مفاد میں جاری کر دیئے ہیں جن سے بیٹیاں ہوشیار رہیں ۔‘‘


اب لکھنؤ حکومت نے پولس کی ڈیوٹی لگوا کر آئی پی سنگھ کے پوسٹروں کو ہٹانے اور سرکاری پوسٹروں کو نہ ہٹانے کی قوائد شروع کی ہے ۔ واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو لکھنؤ میں تشدد کے57ملزمین کے پوسٹر ہٹانے کا حکم دیا تھا اور یوگی حکومت نےالہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن وہاں سے بھی کوئی راحت نہیں ملی اور اس معاملہ کو بڑی بنچ کے سپرد کر دیا گیاہے۔


واضح رہے کہ 19 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مبینہ طور پر تشدد کرنے والے 57 لوگوں کی تصویر والے پوسٹر لکھنؤ کے کئی چوراہوں پر لگا ئے گئے ہیں۔ اس معاملہ میں حکومت نے ایک کروڑ پچپن لاکھ روپے وصول کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ یوگی حکومت نے آئی پی سنگھ کے پوسٹروں کو ہٹوانے میں بہت جلدی دکھائی ہے اور اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ دونوں لوگ جن کے خلاف ہورڈنگس لگے ہیں، ان کا تعلق بی جے پی سے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2020, 12:11 PM
/* */