تین طلاق: بی جے پی کو چناوی فائدے کی جلد بازی

تین طلاق بل کو لے کر بی جے پی کی جلد بازی مسلم خواتین کے حقوق نہیں ، بلکہ لوک سبھا کی 218 اور 8 ریاستوں کی 474 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ یہ وہ سیٹیں ہیں جن کا فیصلہ مسلم ووٹر کرتے ہیں۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

تسلیم خان

لوک سبھا سے تین طلاق بل منظور ہو چکا ہے اور اسے اب راجیہ سبھا کے امتحان سے گزرنا ہے۔ لیکن یہ سوال سب کے ذہن میں ہے کہ بل میں کچھ خامیوں کے باوجود بی جے پی اس بل کے تئیں اتنی ہڑبڑاہٹ میں کیوں ہے! ویسے لوک سبھا میں بحث کے دوران 8 ریاستوں کی 9 پارٹیوں نے اس بل یا اس سے وابستہ دفعات کی مخالفت کی ہے۔ وجہ صاف ہے اور وہ یہ کہ ریاستوں کی مسلم اکثریت والی سیٹیں اور ان کے ووٹرس۔ ان 8 ریاستوں میں 474 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں کا فیصلہ مسلم ووٹروں کے ہاتھوں میں ہے۔

سب سے پہلے دیکھتے ہیں کس ریاست کی کن پارٹیوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔

  • تلنگانہ ۔ اے آئی ایم آئی ایم (اسد الدین اویسی)
  • بہار ۔ آر جے ڈی
  • اوڈیشہ۔ بی جے ڈی
  • کیرالہ ۔ مسلم لیگ
  • مغربی بنگال۔ ترنمول کانگریس اور سی پی ایم
  • مہاراشٹر۔ این سی پی
  • اتر پردیش۔ سماجوادی پارٹی
  • تمل ناڈو۔ اے آئی اے ڈی ایم کے
تین طلاق: بی جے پی کو چناوی فائدے کی جلد بازی

اب ذرا ان ریاستوں میں مسلم آبادی اور مسلم ووٹروں پر بھی نظر ڈالتے ہیں

تین طلاق: بی جے پی کو چناوی فائدے کی جلد بازی

اب ذرا ان ریاستوں کی اسمبلی سیٹوں کا حساب بھی سمجھ لیا جائے۔ مندرجہ ذیل فہرست سے اسے سمجھا جا سکتا ہے۔آئیے ان ریاستوں میں مسلم آبادی اور مسلم ووٹروں پر نظر ڈالتے ہیں۔

مسلم اکثریتی 218 سیٹوں پر بی جے پی کی نظر

ملک کی کل لوک سبھا سیٹوں میں سے 145 سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلمان ووٹروں کی تعداد 11 سے 20 فیصد کے بیچ ہے۔ علاوہ ازیں 38 سیٹوں پر مسلم ووٹر 21 سے 30 فیصد تک ہیں۔ تین طلاق کا قانون بن جانے کے بعد ان سیٹوں پر بی جے پی کو 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں مسلم خواتین کے ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں ۔

اتنا ہی نہیں 2019 کےلوک سبھا چناؤکے ساتھ یا اس سے قبل 13 ریاستوں میں اسمبلی چناؤ ہیں۔ ان میں 130 اسمبلی سیٹیں مسلم اکثریتی ہیں۔ اکیلے کرناٹک میں 40 مسلم اکثریتی سیٹیں ہیں۔ جہاں 2018 کی شروعات میں اسمبلی چناؤ ہونے ہیں۔ اس کے علاوہ 2018 میں 7 اور ریاستوں میں بھی چناؤ ہیں۔

اگر لوک سبھا میں مسلم ارکان پارلیمنٹ کی بات کی جائے تو 2009 میں 31 مسلم اراکین پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے جبکہ 2014 میں 22 ارکان منتخب ہوئے ہیں۔ اس بار سب سے زیادہ 7 اراکین مغربی بنگال سے ہیں۔ بہار سے 4، جموں و کشمیر اور کیرالہ سے 3-3 جبکہ آسام سے 2 اراکین پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Dec 2017, 2:30 PM