کورونا: ڈبلیو ایچ او نے کی ’دھاراوی ماڈل‘ کی تعریف، کامیاب رہا ’4 ٹی‘ فارمولہ

بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 5 ہزار طبی اہلکاروں کو کورونا پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دھاراوی کے میدان میں اتارا گیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جون مہینہ میں یہاں نئے معاملوں کی تعداد بہت کم رہی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں کورونا کا قہر اس وقت جاری ہے لیکن ممبئی واقع دھاراوی کی چہار جانب تعریف ہو رہی ہے۔ عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کورونا انفیکشن سے مقابلہ کے لیے دھاراوی میں ہوئی کوششوں کی تعریف کی اور اسے ایک 'سکسیس ماڈل' قرار دیا۔ دراصل ایشیا کی سب سے بڑی جھگی بستی 'دھاراوی' کے تعلق سے اپریل-مئی مہینے میں کہا جا رہا تھا کہ یہاں 'کورونا بلاسٹ' ہو سکتا ہے۔ اچانک بڑی تعداد میں کیسز سامنے بھی آنے لگے تھے لیکن مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر کچھ ایسے اقدام کیے جس نے حالات کو بہت اچھی طرح سنبھالا۔ تقریباً 5 ہزار طبی اہلکاروں کو دھاراوی کے میدان میں اتارا گیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جون مہینہ میں یہاں نئے معاملوں کی تعداد بہت کم رہی۔

دراصل دھاراوی میں کورونا انفیکشن پر کنٹرول حاصل کرنے لیے '4 ٹی' منصوبہ پر عمل کیا گیا تھا۔ اس تعلق سے دھاراوی کی رکن اسمبلی اور ریاست میں وزیر تعلیم ورشا گائیکواڈ کے حوالے میڈیا ذرائع نے بتایا کہ ان کے اسمبلی حلقہ میں اس انفیکشن کو روکنا ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ وَرشا گائیکواڈ نے کہا کہ آج جس طریقے سے انفیکشن پر دھاراوی میں قابو پایا گیا ہے، وہ پورے ملک کے لیے ایک مثال ہے اور ہندوستان میں اس طریقے سے دھاراوی پیٹرن نافذ کیا جانا چاہیے۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ دھاراوی میں انفیکشن روکنے کے لیے بی ایم سی نے '4 ٹی' فارمولہ اختیار کیا تھا۔ 4 ٹی یعنی ٹریسنگ، ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور ٹریٹنگ۔ اس 4 ٹی فارمولہ کے تحت ہی دھاراوی میں آج کیسز کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔


واضح رہے کہ دھاراوی جھگی بستی میں کورونا انفیکشن پر قابو پانا مشکل اس لیے تھا کیونکہ یہاں گنجان آبادی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دھاراوی میں فی اسکوائر کلو میٹر 2.5 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ڈھائی اسکوائر کلو میٹر کے اندر تقریباً 8 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ اس بستی میں رہنے والے بیشتر لوگ مزدور ہیں اور سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنا یہاں بہت مشکل نظر آ رہا تھا۔ بہر حال، مقامی انتظامیہ کی سرگرمی اور دھاراوی کے باشندوں کے تعاون کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ ایک طرف جہاں ہندوستان کے کئی شہروں میں کورونا انفیکشن کے کیسز روزانہ بڑھ رہے ہیں، وہیں دھاراوی میں حالات قابو میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔