ڈی ایس پی ضیاء الحق کو شہید کرنے والے ’اصل قاتلوں‘ کو کب ملے گی سزا

سوال یہ ہے کہ شہید کو کیسے اور کب انصاف ملے گا، شہید کی روح آج بھی انصاف کے انتظار میں ہے۔ ان کی اس چھٹی برسی پر لوگوں نے یاد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: فرض کی ادائیگی کے دوران جاں باز انصاف پسند ڈی ایس پی ضیاالحق کو سماج وادی پارٹی کے زیر اقتدار آج سے چھ سال قبل گزشتہ 2/3 مارچ 2013 کی شب میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا جب وہ انپے فرض کی ادائیگی کے لئے پردھان ننھے یادو کے قتل کی اطلاع پر تھانہ ہتھگواں حلقے کے محدی پور بلی پور گاوُں جائے وقوعہ پر پہونچے تھے۔ شہید کی روح آج بھی انصاف کے لئے منتظر ہے۔ اترپردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع کے کنڈہ سرکل میں 2009 بیچ کے آئی پی ایس افسر شہید ضیاالحق شہادت کے وقت بطور ڈی ایس پی تعینات تھے۔

یہ واقعہ 2/3 مارچ 2013 کا ہے جب ڈی ایس پی ضیاالحق کو اطلاع موصول ہوئی کہ تھانہ ہتھگواں حلقے کے محدی پور بلی پور گاوُں کے پردھان ننھے یادو کا قتل کر دیا گیا ہے۔ جب وہ جائے وقوع پر پہونچ کر بھیڑ کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کر رہے تھے تو شرپسند عناصر کے ذریعہ ان کو یرغمال بنا کر ان کی پسٹل چھین کر پہلے زدوکوب کیا اس کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ان کی لاش کئی گھنٹے تک کھیت میں پڑی رہی۔ اسی درمیان حملہ آووروں نے پردھان کے بھائی سریش یادو کا بھی گولی مار کر قتل کر دیا۔

اس وقت موقع پر پہونچی مقامی پولس فورس ڈی ایس پی کو تنہا چھوڑ کر فرار ہو گئی تھی۔ جبکہ گنر عمران بھی جائے واردات سے راہ فرار اختیار کر گیا تھا۔ شب میں وقوعہ کے بہت تاخیر سے پولس پہنچی تو دیکھا ڈی ایس پی کی لاش کھیت میں پڑی تھی۔ڈی ایس پی سمیت تینوں کی لاش کو قبضے میں لے کر مقتول پردھان کے بھائی پون کمار کی شکایت پر راجا بھیا حامی گڈو سنگھ، روہت سنگھ۔ اجیت پرتاپ سنگھ اور اجے پال سمیت چار ملزمان کے خلاف قتل سمیت دیگر سنگین دفعات میں نامزد کیس درج کیے گئے تھے۔ عوام کے بڑھتے دباوُ کے سبب حکومت نے سی بی آئی کی تحقیقات کا حکم دیا۔

ادھر کابینہ وزیر راجا بھیا نے استعفی دے دیا۔ جبکہ سی بی آئی کی تحقیقات میں راجا بھیا و ان کے حامی بے قصور قرار دیئے گئے۔ شہید کی بیوا پروین آزاد سی بی آئی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہوئیں اور سی بی آئی عدالت سے رجوع کیا۔ مقدمہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ ایک ایماندار افسر کے قتل سانحہ پر ہر شخص کے چشم اشکبار ہوئے۔

اس وقت سوال یہ ہے کہ شہید کو کیسے اور کب انصاف ملے گا۔ شہید کی روح آج بھی انصاف کے انتظار میں ہے۔ ان کی اس چھٹی برسی پر لوگوں نے یاد کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ جب ایک شہید پولس افسر کو آج تک انصاف نہیں ملا تو عام شخص انصاف کی امید کیسے کر سکتا ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */