مودی حکومت خاموش کیوں! کشمیر میں کیا ہونے والا ہے: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر لکھا ’اہلیان وادی پر خوف پیدا کرنے کا الزام لگانا آسان، لیکن ہم ان سرکاری احکامات کا کیا کریں جن میں لاء اینڈ آڈر بگڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہیں، حکومت خاموش کیوں ہے؟‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ریلوے پولس کشمیر کی ایک میٹنگ جس میں وادی کشمیر میں مبینہ امکانی گڑبڑ کے پیش نظر مختلف حفاظتی تدابیر زیر بحث لائے گئے ہیں، کے تناظر میں حکومت سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر خوف پیدا کرنے کا الزام لگانا آسان ہے لیکن ان سرکاری احکامات کا کیا کیا جائے جن میں لاء اینڈ آڈر صورتحال بگڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔


عمر عبداللہ نے ریلوے پولس کشمیر کی 27 جولائی کو بڈگام میں منعقد ہوئی میٹنگ کے احوال سے متعلق لیک ہونے والے سرکاری دستاویز کو ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا 'اہلیان وادی پر خوف پیدا کرنے کا الزام لگانا آسان ہے لیکن ہم ان سرکاری احکامات کا کیا کریں جن میں لاء اینڈ آڈر صورتحال میں بگاڑ اور طویل مدت تک جاری رہنے والے گڑبڑ کی پیش گوئی کی گئی ہیں۔ حکومت خاموش کیوں ہے؟'۔

متذکرہ سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ریلوے نے احتیاطی سیکورٹی میٹنگ کا انعقاد مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے موصولہ اطلاعات جن میں وادی میں لاء اینڈ آڈر صورتحال بگڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، کے تناظر میں منعقد کی ہے۔ میٹنگ میں مختلف ہدایات بشمول چار ماہ تک راشن اسٹور کرنے، کم از کم ایک ہفتے تک واٹر اسٹور رکھنے، گاڑیوں کو محفوظ جگہوں پر کھڑا کرنے، ریلوے ملازمین کے افراد خانہ کو ریلوے کوارٹروں سے گھروں میں منتقل کرنے، جاری کی گئی ہیں۔


بتادیں کہ مرکزی حکومت نے مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور وادی میں یہ افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ مرکزی حکومت دفعہ 35 اے کو منسوخ کرسکتی ہے۔

وادی میں نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے اس ہنگامی اقدام نے وادی بھر میں خوف و ہراس کا ماحول برپا کردیا ہے۔ تاہم مرکزی اور ریاستی حکومت مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجنے کی ضرورت درکار پڑنے کی وجہ بیان کرنے پر خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔