کیا ہے دفعہ 370 اور 35 اے جس نے مچا رکھا ہے ہنگامہ

نئی دہلی: جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئین کی دفعات 370 اور 35اے کے خصوصی التزمات اس طرح ہیں...

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

  1. دفعہ 370 کے التزامات کے مطابق پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر کے بارے میں محض دفاعی، خارجی اور مواصلاتی(کمیونیکیشن) امور میں قانون بنانے کا اختیار ہے۔ دیگر امور سے متعلق قانون کو نافذ کروانے کے لیے مرکز کو ریاستی حکومت کی منظوری چاہیے۔
  2. اسی خصوصی درجے کی وجہ سے جموں و کشمیر ریاست پر آئین کی دفعہ 356 نافذ نہیں ہوتی۔
  3. اسی وجہ سے صدر جمہوریہ کے پاس ریاست کے آئین کو برخاست کرنے کا حق نہیں ہے۔
  4. 1967 کا شہری زمین قانون جموں و کشمیر پر نافذ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ملک کی دیگر ریاستوں کے عوام جموں و کشمیر میں زمین نہیں خرید سکتے۔
  5. آئین کی دفعہ 360 ’جس کے تحت ملک میں آئینی ایمرجنسی نافذ کرنے کا التزام ہے‘ بھی جموں و کشمیر پر نافذ نہیں ہوتی۔

دفعہ 35اے، آئین سے متعلق وہ التزام ہے جو جموں و کشمیر کی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ ریاست کا مستقل شہری کون ہے، کس شخص کو پبلک سیکٹر کی نوکریوں میں خصوصی ریزرویشن دیا جائے گا، کون ریاست میں جائداد خرید سکتا ہے، کن لوگوں کو وہاں کی اسمبلی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا حق ہوگا، اسکالرشپ، دیگر عوامی تعاون اور سماجی فلاح وبہبود کے پروگراموں کا فائدہ کون حاصل کر سکتا ہے۔


اس دفعہ کے تحت یہ بھی التزام ہے کہ اگر ریاستی حکومت کسی قانون کو اپنے حساب سے بدلتی ہےتو اسے ملک کے کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

یہ دفعہ جموں وکشمیر کو ایک خصوصی ریاست کے طور پر اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت دیئے گئے حقوق جموں وکشمیر میں رہنے والے ’مقامی باشندوں‘ سے متعلق ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ریاستی حکومت کو یہ حق ہے کہ وہ آزادی کے وقت دوسرے مقامات سے آنے والے پناہ گزینوں اور دوسرے افراد کو وہاں رہنے کی اجازت دے یا نہ دے۔


دفعہ 35اے کو نافذ کرنے کے لیے اس وقت کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت حاصل حقوق اور طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اس دفعہ کو پنڈت جواہر لعل نہرو کے مشورے پر اس وقت کے صدر جمہوریہ راجیندر پرساد کے ایک حکم کے ذریعے 14 مئی 1954 کو آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ دفعہ 35اے جموں وکشمیر ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کا ہی ایک حصہ ہے۔ اس کے تحت جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کے کسی بھی ریاست کا باشندہ وہاں جائداد نہیں خرید سکتا۔

دفعہ 35اے کو نافذ کرنے کا حکم ’آئینی حکم 1954‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ حکم 1952 میں پنڈت جواہر لعل نہرو اوراس وقت کے کشمیر کے وزیر اعظم شیخ عبداللہ کے درمیان ہونے والے دہلی معاہدے پر مبنی تھا۔


دفعہ 370 کے ہٹنے کے ساتھ جموں و کشمیر کا علاحدہ آئین اور علاحدہ پرچم نہیں رہے گا۔ دیگر ریاستوں کی طرح وہاں بھی ملک کے تمام قانون یکساں طور پر نافذ ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔