ممتا کا مودی کو خط: نیتی آیوگ کی میٹنگ میں حصہ لینے سے انکار

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ نیتی آیوگ کے پاس ریاستوں کے منصوبوں کو تعاون دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس لئے وہ 15 جون کو نئی دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں حصہ نہیں لیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ نیتی آیوگ کے پاس ریاستوں کے منصوبوں کو تعاون دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس لئے وہ 15 جون کو نئی دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں حصہ نہیں لیں گی۔ ممتا بنرجی نے جمعہ کو اس سلسلے میں وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شریک نہ ہونے کی اطلاع دی ہے۔

ترنمول کانگریس کی سربراہ نے مودی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ نیتی آیوگ کے پاس ریاست کی اسکیموں اور منصوبوں کے لئے نہ تو کوئی مالی اختیار ہے اور نہ ہی وہ ریاستوں کے منصوبوں کے ساتھ تعاون کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ایسی صورت میں میٹنگ میں حصہ لینا میرے لئے بےکار ہے۔


ممتا بنرجی اور مرکز کے درمیان حالیہ لوک سبھا انتخابات سے ہی رشتے تلخ بنے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں بھی حصہ نہیں لیا تھا۔ پہلے وزیر اعلی نے مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے کے لئے حامی بھری تھی لیکن تقریب میں ریاست میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کو یہ کہہ کر مدعو کیا گیا تھا کہ یہ ہلاکتیں سیاست سے متعلق ہیں۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی قتل نہیں ہیں اور اس کے بعد ممتا بنرجی نے حلف برداری کی تقریب میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔

نیتی آیوگ کی میٹنگ کی صدارت وزیر اعظم کرتے ہیں۔ مودی کے ملک کی باگ ڈور دوبارہ سنبھالنے کے بعد نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ وزیر اعلی نے مودی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے، ‘‘نیتی آیوگ کی تشکیل 15 اگست 2014 کو پلاننگ کمیشن کی جگہ پرآپ کی حکومت نے کی تھی۔ ’’انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر تعجب تھا کہ مودی نے یہ تبدیلی ریاستوں کے وزیر اعلی کے ساتھ صلاح مشورہ کئے بغیر کس طرح کر دی ؟‘‘


انہوں نے لکھا وزیر اعظم کو یہ معلوم ہے کہ پلاننگ کمیشن ایک قومی منصوبہ بندی کمیٹی تھی۔ اس کا قیام جواہر لال نہرو اور سبھاش چندر بوس نے 1938 میں کیا تھا۔ ملک کے آزاد ہونے کے بعد 1950 میں پلاننگ کمیشن کی جب تشکیل کی گئی تب اس کے پاس مالی اختیارات تھے اور کمیشن کے ذریعے وزرائے اعلی کے ساتھ ریاست کی ترقی سے متعلق منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جاتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */