ہمیں ریاستی درجے کی بجائے خصوصی درجے کی بحالی کےلئے لڑنا چاہئے: التجا مفتی

التجا نے کہا کہ ریاست کا درجہ واپس دینا بی جے پی کی مجبوری ہے وہ ہم پر ان کا احسان نہیں ہے، ہم سے بہت بڑی چیز چھینی گئی ہے اور ہماری بڑے پیمانے پر توہین کی گئی تو ہم کیوں اب ریاستی درجے کی بھیک مانگیں

التجا مفتی کا انٹویو لیتے گلستان نیوز کے صحافی سیت تجمل / تصویر فیس بک https://www.facebook.com/hhanjuri
التجا مفتی کا انٹویو لیتے گلستان نیوز کے صحافی سیت تجمل / تصویر فیس بک https://www.facebook.com/hhanjuri
user

قومی آوازبیورو

سری نگر: پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے کہا ہے کہ ہمیں ریاستی درجے کی بحالی کے لئے نہیں بلکہ خصوصی پوزیشن کی بحالی کے لئے یک جٹ ہو کر لڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا درجہ واپس دینا بی جے پی کی اپنی مجبوری ہے وہ ان کا ہم پر کوئی احسان نہیں ہے۔ موصوفہ نے کہا کہ ہم سے بہت بڑی چیز چھینی گئی ہے اور ہماری بڑے پیمانے پر توہین کی گئی ہے تو ہم کیوں اب ریاستی درجے کی بھیک مانگیں گے۔

انہوں نے اپنے ایک انٹریو میں کہا: 'ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں ہی کہا تھا کہ جب حالات ٹھیک ہوں گے تو اس کو بحال کیا جائے گا، ریاستی درجے کی بحالی بی جے پی کی مجبوری ہے کوئی مہربانی نہیں ہے لیکن ہم سے ایک بڑی چیز چھینی گئی ہے۔ ہمیں خصوصی درجے کی بحالی، اپنے آئین اور اپنے جھنڈے کی واپسی کے لئے متحد ہو کر لڑنا چاہئے'۔


التجا مفتی نے کہا کہ دفعہ370 کی تنسیخ کشمیریوں کے منہ پر بہت بڑا تھپڑ تھا۔ ان کا کہنا تھا: 'ہم کشمیریوں کے منہ پر بہت بڑا تھپڑ لگ گیا ہے، ہماری بڑے پیمانے پر بے عزتی کی گئی ہے، یہ صرف مین اسٹریم جماعتوں کی بات نہیں ہے ڈومیسائل قانون صرف گپکار میں نہیں لگ گیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ بی جے پی یہاں ہماری ثقافتی شناخت کو ختم کرنے کے در پے ہے، یہ بہت بڑی لڑائی ہے، ہم نے متحد ہوکر چلنا پڑے گا'۔

موصوفہ نے کہا کہ ہم سے ریاستی درجہ اس لئے چھینا گیا تاکہ ہم خصوصی درجہ کو بھول جائیں۔ انہوں نے کہا: 'ہم سے ریاستی درجہ اس لئے چھین لیا گیا تاکہ ہم خصوصی درجے کو بھول جائیں، مثال کے طور پر ہم سے تین چیزیں چھین لی گئیں اور اب ایک واپس دی جارہی ہے ہم کیوں ان سے بھیک مانگیں گے ہم نے الحاق مساوی بنیادوں پر کیا ہے'۔

پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان الائنس کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں التجا نے کہا: 'ہم نے بی جے پی کے ساتھ الائنس جب کیا تو ایجنڈا آف الائنس میں یہ بات تھی کہ دفعہ 370 کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی، میرے نانا مرحوم مفتی محمد سعید نے نارتھ پول اور ساؤتھ پول کو جوڑنے کی بات کی تھی لیکن بعد میں جب بی جے پی مرکز میں اکثریت کے ساتھ دوبارہ برسر اقتدار آگئی تو انہوں نے دفعہ 370 ہٹایا اس میں پی ڈی پی کو مورود الزام ٹھہرانا صحیح نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بحیثیت کشمیری ملک پر بھروسہ نہیں رہا یہاں نفرت پنپ رہی ہے اور ہندوتوا کا ایجنڈا بھی کشمیر سے ہی لاگو کیا جارہا ہے۔ موصوفہ نے کہا مجھے اپنی والدہ کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سے بہت دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا: 'جس طریقے سے میری والدہ کی توہین کی گئی اور جو وہ اپنا موقف بدل نہیں رہی ہیں جس کی وجہ سے پارٹی کو توڑا جارہا ہے اس سے مجھے بہت ہی دکھ ہوا'۔


پی ڈی پی کی طرف سے سیاسی سرگرمیاں شروع ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں التجا نے کہا: 'ہماری پارٹی کے بیشتر سینئر لیڈران ابھی بھی نظر بند ہیں، پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر جو تھوڑی بہت تقریب ہوئی وہ ضروری تھی باقی پی ڈی پی میں کسی بھی سطح پر سیاسی سرگرمیاں ابھی بحال نہیں ہوئی ہیں'۔

انہوں نے کہا میں جو بھی کہتی ہوں انفرادی طور ہی کہتی ہوں میں کوئی سیاسی شخصیت نہیں ہوں اور میں نے اپنی والدہ کا ٹویٹر ہینڈل اس لئے سنبھال رکھا ہے کہ وہ نظربند ہیں جب وہ رہا ہوں گی پھر خود ہی اس کو سنبھالیں گیں۔ موصوفہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی خواہ وزیر اعلیٰ ہیں یا ایک قیدی میرے لئے وہ ایک ماں ہیں جس کے وقار کی بحالی کے لئے میں لڑائی جاری رکھوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jul 2020, 3:11 PM