کیرانہ ضمنی چناؤ میں ووٹ فیصد اہم، رمضان کو لے کر مشترکہ اپوزیشن فکر مند 

بی جے پی کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ کیرانہ میں فتح آسان نہیں ہے۔ اس کے لیے بی جے پی انچارج سنیل بنسل نے اپنے اہم لیڈروں کو بلا کر ووٹ فیصد بڑھانے پر زیادہ توجہ دینے کے لیے کہا ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

کیرانہ کا انتخاب بے حد دلچسپ موڑ میں داخل ہو گیا ہے۔ مشترکہ اتحاد کی امیدوار تبسم حسن کی حالت میں بہت مثبت تبدیلی آئی ہے۔ پرانی عداوت کے سبب ناراض چل رہے کانگریسی لیڈر عمران مسعود کھل کر ان کے حق میں کھڑے ہو گئے ہیں۔ مشترکہ اتحاد کے سماجوادی پارٹی انتخابی انچارج بلرام یادو اپنے ساتھ ناہید حسن کو ان کے گھر لے کر گئے اور دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا کر گلے شکوے بھلا دیے۔ 5 لاکھ سے زیادہ صرف مسلم آبادی والی لوک سبھا سیٹ پر حکم سنگھ کو 5 لاکھ 64 ہزار ووٹ ملے تھے جس میں وہ ڈھائی لاکھ سے بھی زیادہ ووٹوں سے فتحیاب ہوئے تھے۔ کیرانہ میں اس وقت 73 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی جس میں سے 50.54 فیصد ووٹ فاتح کو ملے تھے جب کہ دوسری پارٹیوں میں بکھراؤ ہو گیا تھا۔ اب لڑائی پوری طرح سے آمنے سامنے کی ہے۔ ووٹروں کا ذہن بن چکا ہے۔ مسلمان-دلت پوری طرح سے ایک خانے میں ہیں اور جاٹ بھی بی جے پی سے خوش نہیں ہیں ۔ بھیم آرمی یہاں بی جے پی کے خلاف دلتوں میں پیدا ہو رہے غصے کو ووٹ میں تبدیل کرنے میں مصروف ہیں۔ پرجاپتی، سینی، پال جیسے دیگر پسماندہ ہندو ووٹوں کا جھکاؤ بی جے پی کی جانب ہے جب کہ مشترکہ اپوزیشن کشیپوں میں سیندھ لگانے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ اعداد و شمار کی بازیگری سے بی جے پی لیڈروں کی پیشانی پر شکن بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے جلسہ کے باوجود کیرانہ سے ملحق باغپت میں خود وزیر اعظم نریندر مودی بڑا جلسہ کر رہے ہیں۔ جلسہ باغپت میں ایک ایکسپریس وے کے افتتاح کی شکل میں کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے 27 مئی کی تاریخ طے کی گئی ہےجبکہ کیرانہ میں 28 مئی کو انتخاب ہے۔ مشترکہ اپوزیشن کی امیدوار تبسم حسن نے اسے رکوانے کے لیے انتخابی کمیشن میں شکایت بھی کی ہے۔

کیرانہ ضمنی انتخاب میں بی جے پی پر شکست کا خطرہ بری طرح منڈلا رہا ہے۔ بی جے پی لیڈروں کی بوکھلاہٹ اب لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ انھوں نے اپنی پوری طاقت جاٹوں کو منانے پر جھونک دی ہے اورر وہ فساد کے دوران ہجرت اور اعظم خان سے متعلق بات کر رہے ہیں ۔ اب انتخابات فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی طرف بڑھ رہاہے جبکہ اس مرتبہ فرقہ وارانہ پولرائزیشن سے بی جے پی کو نقصان ہو تا نظر آرہا ہے کیونکہ اپوزیشن کے پاس ایک ہی امیدوار ہے۔ان سب کے باوجود چناؤ کا قریبی ہونے کا امکان ہے ۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

اعداد و شمار، حالات اور پالیسیوں کے ساتھ ساتھ زمین پر بھی بی جے پی کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ کیرانہ میں فتح آسان نہیں ہے۔ اس کے لیے باقاعدہ کیرانہ انتخاب بی جے پی انچارج سنیل بنسل نے اپنے لیڈروں کو بلا کر ووٹ فیصد بڑھانے پر کام کرنے کے لیے کہا ہے۔ کیرانہ کے سیاسی تجزیہ نگار کے مطابق آگ برستی گرمی اور رمضان کی وجہ سے مسلمانوں کا ووٹ فیصد یقیناً متاثر ہو سکتا ہے ۔ دراصل بی جے پی کا یہ بھی ماننا ہے کہ گورکھپور اور پھول میں اس کی شکست کم ووٹنگ کی وجہ سے ہوئی تھی اس لئے وہ ووٹنگ زیادہ چاہتی ہے اور یہ بھی چاہتی ہے کہ رمضان کی وجہ سے مسلمانوں کا ووتنگ فیصد کم رہے ۔ادھر مشترکہ اپوزیشن رمضان اور گرمی کو لے کر فکر مند ہے کہ کہیں اس کی وجہ سے مسلم ووٹ فیصد کم نہ رہے۔ یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں میں ووٹ فیصد بڑھانے کے لیے مشترکہ اپوزیشن مسجدوں اور مدرسوں میں مولانا حضرات کی مدد لے رہا ہے۔ یہاں انتخاب میں ووٹنگ بڑھانے کو لے کر کربلا میں حضرت حسین کی قربانی کی دلیل دی جا رہی ہے۔

کیرانہ میں کل 16 لاکھ ووٹر ہیں جن میں سے 11 لاکھ نے 2014 میں ووٹنگ کی تھی۔ویسے بھی ضمنی انتخابات میں ووٹ فیصد کم ہی رہتا ہے اس لئے اس تعداد تک پہنچنا مشکل لگ رہا ہے۔ کیرانہ ضمنی انتخاب میں سب سے زیادہ بیداری جاٹوں میں ہے۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ جاٹ انتخاب میں سب سے زیادہ سرگرم نظر آ رہے ہیں۔

جاٹوں کی سرگرمی کی وجہ سے یہ آر ایل ڈی کے وجود کا انتخاب بن گیا ہے۔ تبسم حسن آر ایل ڈی کے انتخابی نشان پر ہی انتخاب لڑ رہی ہیں۔ ’قومی آواز‘ سے بات چیت میں آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری جینت چودھری کہتے ہیں ’’یہ انتخاب کسانوں کی عزت کا انتخاب ہے اور یہ انتخاب تبسم جی نہیں بلکہ میں لڑ رہا ہوں۔ اس انتخاب کے کئی مطلب ہیں۔ ہمیں کسانوں کی سابقہ شکل کی ضرورت ہے جس میں جاٹ -مسلم کندھے سے کندھا ملا کر ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور ہمیں ان میں انتشار پیدا کر کے حکومت کرنے والوں کو بھی جواب دینا ہے۔ ہم جاٹوں کو پولرائزیشن کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ بی جے پی کسانوں کی پارٹی کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے جس کا اس انتخاب میں معقول جواب دیا جائے گا۔ اس انتخاب میں ہم یہ ظاہر کر دینا چاہتے ہیں کہ فساد کے بعد ایک مسلمان امیدوار کو بھی جاٹ فتحیاب کر کے ایوان میں بھیج سکتے ہیں۔‘‘

کیرانہ ضمنی انتخاب میں جاٹ ووٹ فیصلہ کن رہ سکتا ہے ۔ ان کا رخ اس انتخاب میں جیت اور ہار طے کرے گا۔ آر ایل ڈی آئی ٹی سیل کے سربراہ سدھیر بھارتیہ کے مطابق جاٹوں میں بی جے پی کے تئیں زبردست ناراضگی ہے۔ صوبے کے گنا وزیر شاملی ضلع کے ہی ہیں لیکن اب تک اس ضلع میں گنے کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ بی جے پی نے کسانوں میں انتشار پیدا کرنے کا گناہ عظیم کیا ہے۔ اس بار جاٹوں نے یہ طے کیا کہ وہ تبسم حسن کو جتا کر بی جے پی کو دھول چٹا دیں گے۔

جاٹوں کا آر ایل ڈی کی طرف جھکاؤ کے سبب 16 جاٹ ممبر اسمبلی اور 28 وزراء بی جے پی کے حق میں جاٹوں کوکرنے کے لیے مامور کیے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سدھیر بتاتے ہیں کہ ’’جاٹ ایک بیدار قوم ہے، وزیروں کی تعداد سے وہ اثرانداز ہونے والے نہیں ہیں۔ زیادہ تر جاٹ طبقہ آر ایل ڈی کے ساتھ ہی کھڑا رہے گا کیونکہ یہ جاٹوں کی عزت کا سوال ہے۔ ہمیں فساد کے داغ کو بھی دھونا ہے۔‘‘

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

کیرانہ میں پرچون کی دکان چلانے والے 53 سالہ نسیم عالم ہمیں بتاتے ہیں کہ ’’وہ ووٹ ضرور دیں گے اور اس بار کوئی اگر مگر نہیں ہے۔ اس بار انتخاب کا خاص مطلب ہے اور رمضان سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم دوسرے کام بھی تو کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔