کرناٹک میں مسلمانوں پر تشدد کے خلاف بی جے پی کے اندر بھی اٹھ رہی آواز

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سرکردہ لیڈر بی ایس یدی یورپا نے ایک بیان میں کہا کہ ’’میری خواہش ہے ہندو اور مسلمان ریاست میں ایسے رہیں جیسے کہ ایک ماں کے بچے ساتھ رہتے ہیں۔‘‘

بی ایس یدی یورپا، تصویر آئی اے این ایس
بی ایس یدی یورپا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں کبھی حجاب کو لے کر، کبھی حلال گوشت کو لے کر، اور کبھی مندر کے آس پاس مسلم کاروباریوں کی دکانوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلمانوں پر تشدد کے واقعات لگاتار پیش آ رہے ہیں۔ کرناٹک میں فرقہ وارانہ واقعات نے خوف اور فکر کا ماحول قائم کر دیا ہے۔ ریاست میں اپوزیشن لیڈران لگاتار بی جے پی حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جا رہی اس نفرت کو بند کیا جائے۔ ان اپوزیشن لیڈران کو اب بی جے پی کے کچھ اہم لیڈران کی بھی حمایت ملنے لگی ہے۔ بی جے پی کے مشہور چہرہ اور سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے بھی مسلم مخالفت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی ایس یدی یورپا اور بی جے پی کے دو دیگر اراکین اسمبلی ہندو تنظیموں سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تشدد بند کریں۔ گزشتہ دنوں دھارواڑ ضلع کے ایک مندر میں شری رام سینا کارکنان نے مسلم پھل فروشوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کی تھی اور ان کے پھلوں کو سڑک پر پھینک دیا تھا۔ اس سلسلے میں سابق وزیر اعلیٰ یدی یورپا نے ہندو تنظیموں سے گزارش کی ہے کہ وہ ایسی حرکتیں نہ کریں اور مسلمانوں کو امن و عزت کے ساتھ جینے دیں۔ انھوں نے اپنے اس رد عمل کا اظہار ایک صحافی کے سوال پر کیا ہے۔


یدی یورپا نے پیر کے روز یہ بیان دیا اور کہا کہ میری خواہش ہے کہ ہندو اور مسلمان ریاست میں ایسے رہیں جیسے کہ ایک ماں کے بچے ساتھ رہتے ہیں۔ ایسے میں اگر کچھ شرارتی عناصر اس میں رخنہ ڈالتے ہیں تو وزیر اعلیٰ نے پہلے ہی یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یدی یورپا پہلے بڑے بی جے پی لیڈر ہیں جنھوں نے حجاب تنازعہ کے بعد ہندوتوا تنظیموں کی قیادت میں چلائی جا رہی مہم کی برسرعام تنقید کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔