احمد آباد: جے این یو تشدد کے خلاف مظاہرہ کر رہے طلباء پر حملہ، آدھا درجن زخمی

این ایس یو آئی نے ٹویٹر پر الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے لیے اے بی وی پی کے غنڈے ذمہ دار ہیں۔ پولیس اس دوران دہلی کی طرح ہی ناٹک کرتی رہی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

احمدآباد: جواہرلعل نہرو (جے این یو) پر حملے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ اسی ضمن میں یہاں احمد آباد میں بھی کانگریس کی اسٹودنٹس ونگ ’این ایس یو آئی‘ نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا دریں اثنا مظاہرین پر کچھ لوگوں نے حملہ بول دیا جس میں متعدد طلباء زخمی ہو گئے۔ این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ یہ حملہ بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کی طرف سے انجام دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جے این یو میں بھی حملہ کرنے کا الزام اے بی وی پی پر ہی عائد ہوا ہے۔

مظاہرے کے دوران طلباء پر ہوئے حملہ کے نتیجہ میں این ایس یو آئی کے جنرل سکریٹری اور کانگریس میں شامل پاٹی دار ریزرویشن تحریک کے سابق رہنما ہاردک پٹیل کے قریبی نکھل سوانی کا سر پھوٹ گیا اور نصف درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔

یو این آئی کے مطابق این ایس یو آئی کے کارکن جب پہلے سے اعلان شددہ پروگرام کے تحت شہر کے پالڑی واقع اے بی وی پی کے دفتر کا گھیراؤ کر کے مخالفت احتجاج درج کرانے کے لئے جا رہے تھے تبھی اچانک جھڑپ شروع ہو گئی۔ موقع پر پہلے سے ہی پولیس تعینات تھی۔ اس دوران پتھربازی بھی ہوئی۔

نکھل سوانی نے الزام عائد کیا کہ انہیں رِتوِج سمیت آٹھ افراد نے زدوکوب کیا ہے۔ این ایس یو آئی کے ایک دیگر رہنما نے بتایا کہ ان کے کم از کم پانچ کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ بعد ازاں تنظیم نے ایک ٹویٹ میں الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے لیے اے بی وی پی کے غنڈے ذمہ دار ہیں۔ پولیس اس دوران دہلی کی طرح ہی ناٹک کرتی رہی۔

ادھر، اے بی وی پی کے کارکنان نے الزام عائد کیا کہ این ایس یو آئی کے کارکنان ہتھیار کے ساتھ مظاہرہ کرنے آئے تھے اور وہ گاڑیوں میں آگ زنی کرنا چاہتے تھے۔ اے بی وی پی کے ترجمان سمرتھ بھٹ نے صحافیوں سے کہا کہ پوری سازش کانگریس ہیڈکوارٹر میں رچی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اے بی وی پی کے کارکنان نے جو کچھ بھی کیا وہ دفاع کے لیے کیا۔

دریں اثنا، این ایس یو آئی کے ایک کارکن نے بتایا کہ جب وہ مظاہرہ کرنے جا رہے تھے، اسی دوران اے بی وی پی کے کارکنان نے بھگا دیا۔ پولیس نے بھی انہی کے لوگوں کی پٹائی کی۔

گجرات ریاست کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے کہا کہ وہ اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ معاملہ پہلے سے ہی منصوبہ بند تھا۔ جمہوری طریقہ سے مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔ پولیس نے کہا کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کی جا رہی ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */