اتر پردیش: ’بس ایک بار سوچ کر دیکھیے‘، امتحان سے قبل پیپر لیک معاملہ میں پرینکا گاندھی کا اظہارِ فکر

پرینکا گاندھی نے سوال اٹھایا کہ ’’کون کراتا ہے یہ پیپر لیک؟ کیسے ہوتا ہے یہ پیپر لیک؟ چاند-مریخ پر جانے والا ہمارا ملک ایک فل پروف امتحان نہیں کرا سکتا؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں پولیس بھرتی امتحان کا پیپر لیک ہونے کے بعد نوجوانوں میں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پیپر لیک ہونے کی خبر سے افسردہ نوجوانوں نے بی جے پی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے اور بڑی تعداد میں سڑکوں پر مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس درمیان کانگریس کی سرکردہ لیڈر پرینکا گاندھی نے بھی اس معاملے میں شدید فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں سوال اٹھایا ہے کہ آخر کون لوگ پیپر لیک کراتے ہیں اور کس طرح اسے انجام دیا جاتا ہے؟ برسراقتدار طبقہ کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے یہ سوال بھی کیا گیا ہے کہ آخر چاند اور مریخ پر جانے والا ہمارا ملک ایک فل پروف امتحان نہیں کرا سکتا؟

اپنے پوسٹ میں پرینکا گاندھی نے لکھا ہے ’’ری-اکزام، ری-اکزام... بس ایک بار سوچ کر دیکھیے۔ 50 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں نے فارم بھرا۔ یہ ریاست کی تاریخ کا سب سے بڑا امتحان تھا۔ 400 روپے کا ایک فارم تھا۔ 48 لاکھ ایڈمٹ کارڈ جاری ہوئے اور امتحان کے پہلے پیپر لیک ہو گیا۔ کیا گزر رہا ہوگا بچوں پر؟ ان کے کنبوں پر؟ ایسا ہی آر او امتحان میں ہوا۔ پیپر لیک ہو گیا۔ یوپی کے ایک گاؤں میں یہ بحث ہو رہی ہے۔ حکومت سو رہی ہے۔ لڑکے-لڑکیاں الٰہ آباد، میرٹھ سے لکھنؤ تک چیخ و پکار اور مظاہرہ کر رہے ہیں اور ری-اکزام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت انھیں بے عزت کر رہی ہے۔ لاٹھیوں سے پٹوا رہی ہے۔‘‘


اپنے پوسٹ میں پرینکا گاندھی یہ بھی لکھتی ہیں کہ ’’کون کراتا ہے یہ پیپر لیک؟ کیسے ہوتا ہے یہ پیپر لیک؟ چاند-مریخ پر جانے والا ہمارا ملک ایک فل پروف امتحان نہیں کرا سکتا؟ جہاں ایک نوجوان کی محنت چوری نہ ہو، اس کے مستقبل پر ڈاکہ نہ پڑے!!‘‘

پولیس بھرتی پیپر لیک معاملے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’لکھنؤ سے لے کر پریاگ راج تک پولیس بھرتی پیپر لیک کو لے کر نوجوانوں سڑکوں پر ہیں۔ وہاں سے محض 100 کلومیٹر دور وارانسی میں وزیر اعظم نوجوانوں کے نام پر نوجوانوں کو ہی ورغلا رہے ہیں۔ ٹھیٹھ بنارسی انداز میں کہیں تو مودی جی نانی کو نانیہال کا حال سنا رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔