یوپی اسمبلی کا خصوصی اجلاس: اپوزیشن نے بائیکاٹ کا کیا اعلان

ریاستی حکومت کی جانب سے بلائے گئے اس خصوصی اجلاس کو سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں جینتی کے موقع ریاستی حکومت کی جانب سے 2 اکتوبر سے بلائے گئے 36 گھنٹوں پر مبنی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹیوں بشمول سماج وادی پارٹی (ایس پی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) وکانگریس نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

ریاستی حکومت نے بابائے قوم کی 150 ویں جینتی کو یاد گار بنانے کے لئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ مسلسل 36 گھنٹوں تک بغیر کسی انقطاع کے منعقد ہوگا جس میں مستحکم ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 17 نکاتی چارٹر پر بحث کے ساتھ ساتھ بابائے قوم کے نظریات کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کی حصولیابیوں کے ساتھ ساتھ اراکین اسمبلی اپنے حلقے کے مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔


اسمبلی سیشن کا آغاز 2 اکتوبر کو 11 بجے گورنر آنندی بین پٹیل کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ خطاب سے ہوگا۔ اس کے بعد اسمبلی سے وزیر اعلی اور یوگی آدتیہ ناتھ بھی خطاب کریں گے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے بلائے گئے اس خصوصی اجلاس کو سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمن میں سماج وادی پارٹی نے سب سے پہلے اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اراکین اسمبلی بابائے قوم کی جینتی کی مناسبت سے پارٹی کی جانب سے منعقد کیے گئے پروگرام میں مشغول رہیں گے۔

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر رام گوند چودھری نے کہا کہ ’’بی جے پی گاندھی جی کے تمام اصول و نظریات کے عین مخالف کام کر رہی ہے۔ بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کیے جا رہے کام جیسے کہ مذہب اور ذات کے نام پر نفرت کو ہوا دینا یہ گاندھی جی کے نظریات کے خلاف ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں 36 گھنٹوں پر مبنی اسمبلی اجلاس کا مقصد بھی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے جہاں پر حکومت مہاتما گاندھی کے بجائے حکومت اپنی حصولیابیوں اور اسکیمات پر بات کرے گی۔ سماج وادی پارٹی اپنی سطح پر بابائے قوم کی جینتی کو منائے گی اور اس موقع پر مختلف قسم کے پروگراموں کا انعقاد کرے گی جس میں پارٹی سربراہ اکھلیش یادو بھی شرکت کریں گے۔

وہیں کانگریس رکن اسمبلی اجے کمار للو نے کہا کہ جب ریاستی حکومت جمہوریت کے قتل پر سکتہ طاری ہے۔ تو پھر ایسی صورت میں وہ مہاتما گاندھی کے نام پر کس قسم کی بحث کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ریاست میں نظم ونسق نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں اورحکومت اس ضمن میں کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ ہم کچھ ریکارڈ بنانے کا حصہ بننے کے لئے اسمبلی سیشن میں شرکت نہیں کریں گے۔ریاست میں اس کے سوا بہت سارے مسائل ہیں جن پر بات ہوسکتی ہے لیکن حکومت کسی کو بھی اپنی آواز اٹھانے کی اجازت نہیں دی رہی ہے۔ تو پھر اسمبلی سیشن میں شرکت کا کوئی نقطہ سمجھ میں نہیں آتا۔کانگریس نے دو اکتوبر کو شہید پارک سے گاندھی پرتما تک ’پیس مارچ‘ نکالے جانے کا اعلان کیا ہے۔ بی ایس پی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے بھی اسمبلی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے اراکین بھی اس خصوصی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔