اناؤ معاملہ: اسکولی بچی کے سوال نے کی یوگی حکومت کی بولتی بند، پرینکا گاندھی نے کیا ٹوئٹ

اناؤ معاملہ پر یوگی حکومت پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کہا کہ بی جے پی حکومت میں ہر لڑکی کے ذہن میں یہی سوال ہے کہ جرائم پیشوں کے خلاف بولنے پر اس کی آواز سنی جائے گی یا نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اناؤ عصمت دری اور اس معاملے میں متاثرہ کے ساتھ ہوئے حادثہ کو لے کر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’اگر کوئی رسوخ والا بڑا انسان کچھ غلط کرتا ہے تو اس کے خلاف ہماری آواز سنی جائے گی کیا؟ یہ بارہ بنکی کی طالبہ کا ’بالیکا بیداری ریلی‘ کے دوران یو پی حکومت سے کیا گیا سوال ہے۔ یہی سوال آج یو پی کی ہر خاتون اور بچی کے ذہن میں ہے۔‘‘ ساتھ ہی پرینکا گاندھی نے ایک نیوز کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’بی جے پی جواب دو۔‘‘


دراصل بچیوں کے تحفظ سے متعلق بیداری مہم کے تحت بدھ کو بارہ بنکی کے آنند بھون اسکول میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا تھا۔ یہاں اے ایس پی آر ایس گوتم طالبات کو تحفظ کے تئیں بیدار رہنے کو لے کر جانکاری دے رہے تھے۔ اسی دوران ایک طالبہ کا درد اے ایس پی کے سامنے چھلک پڑا۔ اس نے اے ایس پی سے سیدھا سوال کیا کہ ’’آپ کے کہنے کے مطابق اگر ہمارے ساتھ کچھ غلط ہو تو ہم ٹول فری نمبر پر فون کر کے پولس کو جانکاری دیں۔ لیکن ہم جس کی شکایت کر رہے ہیں، اگر اسے اس بات کا پتہ چل گیا اور اس نے میرا اناؤ عصمت دری متاثرہ کی طرح حادثہ کرا دیا تو کیا ہوگا؟‘‘

طالبہ نے مزید کہا کہ ’’پولس میری کس طرح مدد کرے گی؟ کیا مخالفت کرنے پر مجھے انصاف ملے گا؟ کیونکہ اناؤ میں ایک لڑکی کے ساتھ ایک رکن اسمبلی نے غلط کام کیا اور اب جب وہ اس کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہے تو اس کا ایکسیڈنٹ کرا دیا گیا۔ جس سے اب وہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔‘‘


واضح رہے کہ اناؤ کے بانگر مئو سے رکن اسمبلی کلدیپ سینگر پر عصمت دری کا الزام لگانے والی متاثرہ اپنے گھر والوں سمیت اتوار کو رائے بریلی میں حادثہ کا شکار ہو گئی تھی۔ کار اور ٹرک کی ٹکر میں متاثرہ کی چچی اور موسی کی موت ہو گئی، جب کہ حادثے میں وکیل مہندر سنگھ چوہان اور عصمت دری متاثرہ سنگین طور سے زخمی ہو گئے تھے۔ متاثرہ کا علاج کے جی ایم یو میں چل رہا ہے جہاں اس کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ وہیں، وکیل مہندر سنگھ کی حالت پہلے سے کچھ بہتر بتائی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔