’ہندوستان میں بے روزگاری بڑھی کیونکہ مودی نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو نافذ کیا‘، راہل گاندھی کا مودی حکومت پر حملہ

’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہوتے ہی او بی سی، دلت اور قبائلیوں کو شراکت داری ملنی شروع ہو جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>مدھیہ پردیش میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ کے درمیان راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

مدھیہ پردیش میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ کے درمیان راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

گوالیر: کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ آج راجستھان کے دھول پور سے شروع ہوئی اور آگے بڑھتے ہوئے مدھیہ پردیش میں داخل ہو گئی ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں چل رہی یہ یاترا پانچ دنوں کے آرام کے بعد ہفتہ کے روز دوبارہ شروع ہوئی اور عوام کی بھیڑ دیکھنے لائق تھی۔ خصوصاً مدھیہ پردیش کے مرینا اور گوالیر میں یاترا کو ملنے والی عوامی حمایت سے راہل گاندھی اور پارٹی لیڈران بہت خوش دکھائی دیے۔ بارش کے باوجود بھی راہل گاندھی کی ایک جھلک پانے کے لیے ہزاروں کی بھیڑ سڑکوں پر نظر آ رہی تھی۔

یاترا کے دوران راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نفرت، تشدد اور خوف پھیلا رہے ہیں، اس لیے کانگریس نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ نکالی تھی۔ بی جے پی لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے، دوسری طرف کانگریس سبھی کو متحد کر رہی ہے۔ یہ نظریات کی لڑائی ہے۔ ملک میں پھیل رہی نفرت کی وجہ ’انیائے‘ (ناانصافی) ہے۔ ملک میں الگ الگ طریقے سے ’انیائے‘ ہو رہے ہیں۔ اس لیے ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں ’نیائے‘ لفظ جوڑا گیا ہے۔


معاشی ناانصافی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آج ہندوستان کے 22 لوگوں کے پاس اتنی ہی دولت ہے، جتنی دولت ہندوستان کی 50 فیصد آبادی کے ہاتھ میں ہے۔ ملک کے 50 فیصد غریب لوگوں کے پاس صرف تین فیصد دولت ہے اور ملک کے 5 فیصد سب سے امیر لوگوں کے پاس ملک کی 60 فیصد دولت ہے۔ یہ معاشی ناانصافی ہے۔ آج 40 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے۔ ہندوستان میں پاکستان اور بنگلہ دیش سے بہت زیادہ بے روزگاری ہے۔ یہ اس لیے ہوا کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ کیا۔ لوگوں کو روزگار دینے والے چھوٹے کاروبار بند ہو گئے۔ ہر سیکٹر میں صرف تین چار لوگوں کی بالادستی ہے۔ اڈانی کو ملک کی سبھی ملکیت دی جا رہی ہے۔ تین چار لوگوں کو پوری دولت پکڑا دی گئی۔ اس سے روزگار دینے والے چھوٹے کاروبار بند ہو گئے۔ ہندوستان کی سڑکوں پر بے روزگار نوجوان بھٹکتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صنعت کاروں کا 16 لاکھ کروڑ روپے قرض معاف کر دیا، جبکہ کسانوں کا ایک روپیہ بھی معاف نہیں کیا۔ آج کسان فصلوں پر ایم ایس پی کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن بی جے پی کہتی ہے کہ ایم ایس پی نہیں ملے گا۔ جیسے ہی مرکز میں کانگریس کی حکومت آئے گی، کسانوں کو فصلوں پر ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے گی۔


سماجی انصاف کا معاملہ اٹھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اس ملک میں 50 فیصد او بی سی، 15 فیصد دلت اور 8 فیصد قبائلی ہیں۔ یہ سبھی مجموعی طور پر 73 فیصد کی آبادی ہیں۔ لیکن ان طبقات کی کہیں بھی شراکت داری نہیں ہے۔ مودی حکومت کے ذریعہ پورا کا پورا فائدہ چند صنعت کاروں کو پہنچایا جا رہا ہے۔ سماجی انصاف کا انقلابی قدم ذات پر مبنی مردم شماری ہے۔ جس دن ذات پر مبنی مردم شماری ہو جائے گی، اس دن 73 فیصد آبادی کو شراکت داری ملنی شروع ہو جائے گی۔ اس سے پتہ چلے گا کہ کس کی کتنی آبادی ہے، کس کے پاس کتنی دولت ہے اور اداروں میں کس طبقہ کی کتنی شراکت داری ہے۔

’اگنی پتھ‘ منصوبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’اگنی ویر‘ کو شہید کا درجہ نہیں ملے گان، پنشن سے بھی وہ محروم رہیں گے۔ چار میں سے تین اگنی ویروں کو نکال دیا جائے گا۔ دفاعی بجٹ کا پیسہ جوانوں کو نہ ملے، ان کی پنشن میں نہ جائے، ان کی تربیت میں نہ جائے اس لیے مودی حکومت کے ذریعہ ’اگنی پتھ‘ منصوبہ لایا گیا ہے۔ مودی حکومت نے آرڈیننس فیکٹری، ایچ اے ایل کو کنارے کر دیا۔ اڈانی اب ہتھیار، بارود، ڈرون، ہوائی جہاز بنائیں گے۔ اب دفاعی بجٹ اڈانی کے اکاؤنٹس میں جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔