’ڈگری-سرٹیفکیٹ پر آدھار نمبر پرنٹ نہ کریں‘، یو جی سی کی یونیورسٹیز کو یو آئی ڈی اے آئی اصول پر عمل کرنے کی ہدایت

یو جی سی نے بتایا کہ آدھار نمبر رکھنے والی کوئی بھی یونٹ کسی بھی ڈاٹابیس یا ریکارڈ کو برسرعام نہیں کرے گی، جب تک کہ نمبر کو مناسب ذریعہ سے پوشیدہ یا بلیک آؤٹ نہیں کیا گیا ہو۔

یو جی سی، تصویر آئی اے این ایس
یو جی سی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی طرف سے ایک اہم فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے طلبا و طالبات کا ذاتی ڈاٹابیس برسرعام نہیں ہوگا۔ دراصل یو جی سی نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کو ڈگری اور پروویزنل سرٹیفکیٹ پر طلبا کا آڈھار نمبر نہ شائع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس فیصلے کو لے کر یو جی سی کے سکریٹری پروفیسر منیش جوشی نے یونیورسٹیوں کو خط لکھا ہے۔ اس معاملے پر یو جی سی کی طرف سے آفیشیل ویب سائٹ پر ایک نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔

یو جی سی نے ریگولیشنز 2016 کے ریگولیشن 6 کے ذیلی ریگولیشن (3) کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ریگولیشن میں التزام ہے کہ آدھار کارڈ نمبر رکھنے والا کوئی بھی ادارہ اسے برسرعام نہیں کرے گا۔ یو جی سی نے بتایا کہ آدھار نمبر رکھنے والی کوئی بھی یونٹ کسی بھی ڈاٹابیس یا ریکارڈ کو ظاہر نہیں کرے گی، جب تک کہ نمبر کو مناسب طریقہ سے پوشیدہ یا بلیک آؤٹ نہیں کیا گیا ہو۔


ہائی ایجوکیشن ریگولیٹری کی یہ ہدایت ان خبروں کے درمیان سامنے آئی ہے کہ ریاستی حکومتیں یونیورسٹیوں کے ذریعہ جاری آخری سرٹیفکیٹس اور ڈگریوں پر مکمل آدھار نمبر شائع کرنے پر غور کر رہی ہیں، تاکہ بعد میں داخلہ کے وقت اُس دستاویز کی تصدیق میں استعمال کیا جا سکے۔ یکم ستمبر کو سبھی یونیورسٹیوں کو لکھے خط میں یو جی سی کے سکریٹری منوج جوشی نے کہا کہ ’’آدھار نمبر رکھنے والا کوئی بھی ادارہ اس سے متعلق کسی بھی ڈاٹابیس یا ریکارڈ کو برسرعام نہیں کرے گا، جب تک کہ آدھار نمبر کو مناسب ذریعہ سے پوشیدہ یا بلیک آؤٹ نہیں کیا گیا ہو۔‘‘ جوشی نے مزید کہا کہ ’’اصولوں کے تحت، جیسا کہ وہ ابھی ہیں، آخری سرٹیفکیٹس اور ڈگری پر آدھار نمبر کی اشاعت کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس لیے ہائی ایجوکیشن اداروں سے گزارش ہے کہ وہ یو آئی ڈی اے آئی کے اصولوں اور ضابطوں پر سختی سے عمل کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔