تریپورہ میں ارکان پارلیمنٹ کی ٹیم پر حملہ کرنے والے تین افراد گرفتار

پولیس نے کہا کہ بظاہر یہ واقعہ ریاست کو بدنام کرنے کے لیے سیاست سے متاثرہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں ملوث تقریباً 10 دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر / @INCIndia</p></div>

تصویر ٹوئٹر / @INCIndia

user

یو این آئی

اگرتلہ: تریپورہ پولیس نے سپاہیجالا ضلع میں وشال گڑھ کے نیہل چندر نگر میں انتخابی نتائج کے بعد ہونے والے تشدد کے متاثرین سے ملنے گئی بائیں بازو-کانگریس ایم پی ٹیم پر حملہ کرنے والے تین لوگوں کو جمعہ کی رات گرفتار کیا۔ دریں اثنا، کانگریس اور لیف فرنٹ کے ایک وفد نے ریاستی گورنر ستیہ دیو نارائن آریہ سے ملاقات کی اور انہیں صورت حال سے آگاہ کرایا۔

پولیس نے کہا کہ بظاہر یہ واقعہ ریاست کو بدنام کرنے کے لیے سیاست سے متاثرہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں ملوث تقریباً 10 دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ پولیس گزشتہ تین ہفتوں میں پولنگ کے بعد ہونے والے تشدد کے ہر واقعہ کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذرائع نے تاہم دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر مانک ساہا کی مخالفت کرنے والا پارٹی کا ایک دھڑا انتخابات کے بعد کے تشدد میں شامل تھا۔ خاص طور پر مرکزی حکومت کے سامنے وزیر اعلیٰ کو بدنام کرنے کے لیے ممبران پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا ہے۔


ساہا نے کہا، "میں نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سے بات کی اور واضح کیا کہ تمام ملزمین کے خلاف بغیر کسی دیگرغور و فکر کے فوری طور پر مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔ میں ان واقعات کی مذمت کرتا ہوں اور مجرموں کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ آئندہ ایسی کوشش کی جرات نہ کریں۔ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ تریپورہ میں کسی بھی طرح کی سماج دشمن سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سپاہیجالا ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بوگاتی جگدیشور ریڈی نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد کل رات ارکان اسمبلی پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار تین افراد کی شناخت نکون سوترادھار، سوپنا داس اور نیتائی داس کے طور پر کی گئی ہے۔ تینوں افراد کو جانچ کے لیے ان کی حراست کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران کچھ اور نام بھی سامنے آئے ہیں، انہیں بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔


انہوں نے کہا کہ سپاہیجالا ضلع میں اب تک پولنگ کے بعد تشدد میں مبینہ طور پر ملوث کم از کم آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور سبھی عدالتی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ہر واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

پولیس ہیڈ کوارٹر کے ذرائع کے مطابق تریپورہ میں تشدد اور حملوں کے سینکڑوں الزامات کے باوجود اب تک صرف 11 مقدمات درج ہوئے ہیں اور 15 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دریں اثنا، اپوزیشن سی پی آئی (ایم) اور کانگریس نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ حکمران بی جے پی کے حمایت یافتہ مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔


راجیہ سبھا ایم پی ایلارم کریم اور لوک سبھا کے رکن عبدالخالق نے کہا کہ انتخابات کے بعد ہونے والے تشدد اور متاثرہ لوگوں کی حالت کا جائزہ لینے کے لئے ارکان پارلیمنٹ کی آٹھ رکنی ٹیم دو روزہ دورے پر یہاں پہنچی ہے، لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکامی کے باعث ہفتہ کو ہونے والی تقریب منسوخ کر دی گئی۔

انہوں نے کہا، ’’ہم نے گورنر سے ملاقات کی اور انہیں ریاست کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ ٹیم پر نیہل چندر نگر اور بعد میں وشال گڑھ میں بی جے پی کے حمایت یافتہ شرپسندوں نے جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے حملہ کیا۔ دیگر ٹیموں کو بھی برجالا، باموٹیا اور موہن پور کے متاثرہ علاقوں میں بی جے پی لیڈروں کی طرف سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ہمیں اپنا پروگرام مختصر کرنا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔