جھارکھنڈ: ہزاری باغ سنٹرل جیل سے 3 سزا یافتہ قیدی فرار، 5 سطحی سکیورٹی پر سنگین سوال

ہزاری باغ کی جے پی سنٹرل جیل سے تین سزا یافتہ قیدی پانچ سطحی سکیورٹی توڑ کر فرار ہو گئے۔ واقعے کے بعد پولیس الرٹ ہے، ناکہ بندی اور چھاپہ ماری جاری ہے۔ جبکہ، جیل انتظامیہ پر سوال اٹھ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>ہزاری باغ سنٹرل جیل / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہزاری باغ: جھارکھنڈ کی سب سے محفوظ جیلوں میں شمار ہزاری باغ واقع لوک نائک جے پرکاش نارائن سنٹرل جیل (جے پی کارا) سے تین سزا یافتہ قیدیوں کے فرار ہونے کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے جیل انتظامیہ کی کارکردگی اور سخت سکیورٹی انتظامات پر گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

جیل سپرنٹنڈنٹ چندر شیکھر سمن نے تین قیدیوں کے فرار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال یہ ابتدائی اطلاع ہے اور تمام پہلوؤں سے جانچ کی جا رہی ہے۔ فرار ہونے والے تینوں قیدیوں کا تعلق ضلع دھنباد سے بتایا جا رہا ہے، تاہم ان کی شناخت اور جرائم کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

ابتدائی معلومات کے مطابق معمول کی کارروائی کے تحت قیدیوں کو گنتی کے لیے بیرک سے باہر نکالا گیا تھا۔ اسی دوران تین قیدی اچانک لاپتا پائے گئے۔ ابتدا میں جیل اہلکاروں کو شبہ تھا کہ قیدی جیل احاطے کے اندر ہی کہیں موجود ہوں گے، جس کے بعد داخلی سطح پر تلاش شروع کی گئی۔ جب کافی دیر تک تلاش کے باوجود ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تو جیل انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔


واقعے کی اطلاع فوری طور پر ضلع پولیس کو دی گئی، جس کے بعد پوری انتظامیہ الرٹ موڈ پر آ گئی۔ جیل کے اطراف اور ممکنہ راستوں پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے، جبکہ فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپہ ماری مہم جاری ہے۔ ہزاری باغ پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت پر فوری کارروائی کی جا سکے۔

یہ واقعہ اس لیے بھی چونکا دینے والا ہے کہ جے پی کارا میں پانچ سطحی سکیورٹی نظام نافذ ہے۔ جیل میں 24 گھنٹے سی سی ٹی وی نگرانی، ہر داخلی و خارجی دروازے پر مسلح اہلکاروں کی تعیناتی اور سخت نگرانی کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اس جیل میں خطرناک مجرموں، نکسلیوں اور کئی ہائی پروفائل زیر سماعت قیدیوں کو بھی رکھا جاتا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں جیل کی سکیورٹی کو مزید سخت کیا گیا تھا۔ جیل آئی جی نے لاپروائی کے الزامات میں 12 سکیورٹی اہلکاروں کو معطل بھی کیا تھا۔ اس کے باوجود اس طرح کا واقعہ پیش آنا جیل انتظامیہ کی تیاریوں اور نگرانی کے نظام پر سنجیدہ سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔