لوک سبھا میں 3 بل پیش، حکومت کے طریقہ کار پر ممبران کا اعتراض

قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے 58 پرانے قوانین كو ختم کرنے کے لئے تنسیخ اور ترمیم بل 2019 پیش کیا، جبکہ خزانہ اور كارپوریٹ امور کی وزیر نرملا سیتا رمن نے کمپنی ایکٹ ترمیم بل 2019 پیش کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: حکومت نے غیر متعلق ہو چکے برطانوی دور کے 58 قوانین کو منسوخ کرنے، بین ریاستی دریائی پانی کے تنازعات کے حل کے لئے مستقل ٹربیونل قائم کرنے اور کمپنی قانون میں ترمیم کرنے والے بلوں کو لوک سبھا میں جمعرات کو پیش کیا گیا۔

جل شکتی کے وزیر گجندر سنگھ شیخاوت نے بین ریاستی دریائی آب کے تنازعات (ترمیمی) بل 2019 پیش کیا۔ اس بل میں ملک کے پانی کے چھ تنازعات ثالثی ادارہ کو ختم کرکے ایک مستقل ثالثی ادارہ بنانے اور اس کی شاخیں الگ الگ مقامات پر قائم کرنے اور تنازعات کا تصفیہ دو سال کے اندر کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔


قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے 58 پرانے قوانین كو ختم کرنے کے لئے تنسیخ اور ترمیم بل 2019 پیش کیا، جبکہ خزانہ اور كارپوریٹ امور کی وزیر نرملا سیتا رمن نے کمپنی ایکٹ ترمیم بل 2019 پیش کیا۔

اپوزیشن نے اس بل کو لانے کے طور طریقوں پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے وفاقی ڈھانچے کی اصل روح کے مطابق ریاستوں سے بات چیت کرنے کے بعد لانا چاہیے تھا۔


کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، بیجو جنتا دل کے بھرتری هری مهتاب، دراوڑ منتر كشگم (ڈی ایم کے) کے ٹی آر بالو نے یہ اعتراض بھی کیا کہ بل کے بارے میں متعین دو دن پہلے اطلاع نہیں دی جاتی ہے۔ بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے کہا کہ یہ بل اس لئے ضروری ہے کیونکہ بہت سی ریاستوں میں آبی تنازع کے حل ہونے سے لوگوں کی تکلیفیں ختم نہیں ہو پا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔