’ہندوستان میں اکثریت کی حکومت نافذ کرنے کی ہو رہی کوشش‘، بہار میں جاری ایس آئی آر پر سبل نے بی جے پی کو بنایا ہدف تنقید

مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کی مثال دیتے ہوئے کپل سبل نے الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ ’’وہاں انہوں نے ووٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا اور بہار میں اسے کم کر رہے ہیں۔‘‘

کپل سبل، تصویر آئی اے این یس
کپل سبل، تصویر آئی اے این یس
user

قومی آواز بیورو

بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) پر سیاسی ہنگامہ جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اس مسئلہ پر بی جے پی اور الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنا رہی ہیں۔ اس درمیان راجیہ سبھا رکن اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے بھی بی جے پی پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ایسا کہا جا رہا ہے یہ مشق ایک پائلٹ پروجیکٹ کے لیے ہے، یہ این آر سی کو واپس لانے کا ایک اور طریقہ ہے۔ ایسا کر کے وہ ہندوستان میں اکثریت کی حکومت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی اور مرکز کی مودی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہندوستان میں کوئی اور اقتدار میں آئے۔ مہاراشٹر کی مثال دیتے ہوئے کپل سبل نے الزام عائد کیا کہ وہاں انہوں نے ووٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا اور یہاں وہ اسے کم کر رہے ہیں۔ کپل سبل نے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا کہ الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے درمیان شراکت داری ہے۔

واضح ہو کہ بہار میں ایس آئی آر کا کام کافی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ جمعہ (11 جولائی) کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اب تک ہر 4 میں سے 3 ووٹرس نے اپنے فارم جمع کرا دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بہار میں 78969844 (تقریباً 7.90) کرورڑ ووٹرس میں سے 74.39 فیصد سے زائد لوگوں نے اپنے فارم جمع کرا دیے ہیں، حالانکہ ان فارمز کو جمع کرنے کی آخری تاریخ میں ابھی 14 دن باقی ہیں۔


بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے متعلق صرف بہار ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ مختلف سیاسی جماعتیں مرکز کی مودی حکومت اور الیکشن کمیشن پر سوال کھڑے کر رہی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر بی جے پی آئندہ بہار اسمبلی انتخاب سے قبل وہاں ووٹرس کی تعداد میں بڑی بے ضابطگی کرانا چاہتی ہے، جس کا فائدہ وہ انتخاب میں اٹھا سکے۔ واضح ہو کہ یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، حالانکہ سپریم کورٹ نے کئی مشورے دیتے ہوئے اس عمل کو جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔