الیکٹورل بانڈ کی مکمل جانکاری ایس بی آئی کو دینی ہی ہوگی! سپریم کورٹ نے 21 مارچ تک دیا وقت

ایس بی آئی کی طرف سے پیش سینئر وکیل ہریش سالوے نے سپریم کورٹ سے کہا کہ ہم الیکٹورل بانڈ کے نمبر سمیت سبھی جانکاری دیں گے، بینک اپنے پاس موجود کسی بھی جانکاری کو چھپا کر نہیں رکھے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

الیکٹورل بانڈ معاملے پر آج سپریم کورٹ نے ایک بار پھر ایس بی آئی کو پھٹکار لگائی۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دورا چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ایس بی آئی کو الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات پیش کرنے میں سلیکٹیو نہیں ہونا چاہیے۔ یعنی مکمل تفصیل ظاہر کرنی چاہیے جو کہ ایس بی آئی نے نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ الیکٹورل بانڈ سے جڑی وہ سبھی جانکاریاں ظاہر کی جائیں، جو ایس بی آئی کے پاس موجود ہیں۔‘‘

آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے ایس بی آئی سے سبھی تفصیل کا انکشاف کرنے کو کہا تھا اور اس میں الیکٹورل بانڈ نمبر بھی شامل تھے۔ ایس بی آئی الیکٹورل بانڈ کی پوری جانکاری دے۔ سپریم کورٹ نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی جانکاری ہے، سبھی کا انکشاف کیا جائے اور ایس بی آئی ہمارے حکم کی تعمیل کرے۔ مکمل تفصیل پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو 21 مارچ کی شام 5 بجے تک کا وقت دیا ہے۔


سپریم کورٹ کے تلخ تبصرہ کے بعد ایس بی آئی کی طرف سے پیش سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ ہم الیکٹورل بانڈ کے نمبر سمیت سبھی جانکاری فراہم کر دیں گے۔ بینک اپنے پاس موجود کسی بھی جانکاری کو چھپا کر نہیں رکھے گا۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایس بی آئی ایک حلف نامہ داخل کر یہ بھی بتائے گا کہ اس نے کوئی جانکاری چھپائی نہیں ہے۔

الیکٹورل بانڈ معاملے پر سماعت ختم ہونے کے بعد سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ایس بی آئی سوال کیا کہ آخر الیکٹورل بانڈ سے جڑی جانکاری میں ہر ایک بانڈ پر نمبر کیوں نہیں ہے۔ عدالت نے ایس بی آئی سے سخت لہجے میں کہا کہ وہ اس کا انکشاف کرے۔ پرشانت بھوشن نے اس بات پر بھی مہر لگائی کہ ایس بی آئی کو 21 مارچ کو شام 5 بجے تک اس سلسلے میں ایک حلف نامہ بھی داخل کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔