سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کی سرزنش کی

عدالت نے کہا کہ اسٹالن نے اپنی تقریر، اظہار رائے اور مذہبی آزادی کے اپنے حقوق کا غلط استعمال کیا ہے، وہ عام آدمی نہیں ہیں، انہیں اس کے نتائج کے بارے میں علم ہونا چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے پیر(4 مارچ) کو تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کے مبینہ طور پر سناتن دھرم مخالف بیان کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج مقدمات کو یکجا کرنے کی ہدایت دینے کی ان کی درخواست پر سماعت کے دوران سرزنش کی اورکہا کہ بحیثیت وزیر انہیں اس کے نتائج کا علم ہونا چاہیے تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے شروع سے ہی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے مسٹر اسٹالن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کو زبانی طور پر کہا کہ انہیں راحت کے لیے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرناچاہیے۔ مگر سینئر وکیل سنگھوی کی جانب سے مختلف معاملات میں عدالت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے راحت کی گزارش کے بعد درخواست پر 15 مارچ کو سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی۔


بنچ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے (اسٹالن) آئین کے آرٹیکل 19(1)(اے) کے تحت تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق اور مذہبی آزادی کے لئے آرٹیکل 25 کے تحت اپنے حق کا غلط استعمال کیا اوراب آپ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت اپنے حق کا استعمال کررہے ہیں۔ بنچ نے کہا (اسٹالن کے سناتن دھرم کے بیان پر)، 'آپ عام آدمی نہیں ہیں، آپ ایک وزیر ہیں، آپ کو اس کے نتائج کے بارے میں علم ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ اودئے ندھی اسٹالن تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2 ستمبر 2023 کو 'سناتن دھرم خاتمہ کانفرنس' کے سلسلے میں منعقدہ ایک میٹنگ میں مبینہ طور پر ہندو مذہب کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی تھی۔ ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اسٹالن کے خلاف اتر پردیش، بنگلورو، پٹنہ، جموں اور دیگر ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر درخواست گزار کو ہائی کورٹ جانا پڑے تو اسے کم از کم 6 ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا۔ یہ استغاثہ کو ہراساں کرنا ہے۔ سینئر وکیل نے مقدمات کو یکجا کرنے کے لیے ارنب گوسوامی، محمد زبیر، امیش دیوگن، نوپور شرما کے مقدمات سے متعلق سپریم کورٹ کے سابقہ ​​فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔