دارالعلوم دیوبند کے طالب علم کو حراست میں لے کر این آئی اے کی 8 گھنٹے پوچھ گچھ، علاقہ میں خوف و ہراس

ڈی آئی جی سدھیر کمار نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے طالب علم کا تعلق کرناٹک کے بیلاری ضلع سے ہے، این آئی اے کی ٹیم اسے سہارنپور لے گئی اور تقریباً 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی

دار العلوم دیوبند میں کھڑی پولیس کی گاڑی / تصویر عارف عثمانی
دار العلوم دیوبند میں کھڑی پولیس کی گاڑی / تصویر عارف عثمانی
user

عارف عثمانی

دیوبند: دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک ٹیم نے اتوار کی علی الصبح اتر پردیش کے سہارنپور ضلع کے دیوبند میں دارالعلوم علاقے کے ہاسٹل پر چھاپہ مارا اور ایک طالب علم کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا۔ تاہم طالب علم کو کئی گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق ہاسٹل کے کمرہ نمبر 25 سے کرناٹک کے رہنے والے عمر فاروق کو چند گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کیا گیا۔ ڈی آئی جی سدھیر کمار نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے طالب علم کا تعلق کرناٹک کے بیلاری ضلع سے ہے۔ این آئی اے کی ٹیم اسے سہارنپور لے گئی اور تقریباً 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔


اطلاعات کے مطابق دیوبند میں یہ کارروائی این آئی اے اور یوپی اے ٹی ایس نے مشترکہ طور پر انجام دیتے ہوئے دارالعلوم دیوبند میں زیر تعلیم طالبعلم کو شک کی بنیاد پر پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا تھا۔ دارالعلوم دیوبند کے ذرائع نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔

یوم آزادی کے ٹھیک پہلے دیوبند میں کی گئی این آئی اے اور اے ٹی ایس کی اس کارروائی سے کھلبلی مچ گئی۔ دوپہر بعد طالبعلم کے چھوڑے جانے کے بعد انتظامیہ نے راحت کی سانس ضرور لی ہے مگر عوام ایک انجانے خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ایس ایس پی سہارنپور کے مطابق یہ کارروائی این آئی اے نے کی ہے اور پولیس اس سلسلہ میں کوئی معلومات نہیں دے سکتی۔


واضح رہے اتوار کے روز این آئی اے نے مبینہ طورپر دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس سے تعلق رکھنے کے الزام میں ملک کی نصف درجن ریاستوں کے درجن بھر مقامات پر چھاپہ ماری کر کے کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ این آئی اے نے جن ریاستوں میں چھاپہ ماری کی ہے، ان میں مدھیہ پردیش، بہار، کرناٹک اور مہاراشٹر شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔