دہلی و ہریانہ میں سیلاب کا خطرہ ٹلا، آبی سطح میں کمی
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد ٹوئٹ کرکے کہا ’’اب آپ چین کی سانس لے سکتے ہیں، فی الحال سیلاب کا خطرہ ٹل گیا ہے اور جمنا کا پانی مسلسل کم ہو رہا ہے۔
نئی دہلی: جمنا کی سطح میں کمی کے بعد دہلی اور ہریانہ میں دریا کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ فی الحال ٹل گیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد ٹوئٹ کرکے کہا ’’اب آپ چین کی سانس لے سکتے ہیں۔ فی الحال سیلاب کا خطرہ ٹل گیا ہے اور جمنا کا پانی کچھ گھنٹوں سے مسلسل کم ہو رہا ہے۔ ہریانہ سے بھی اب کم پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ جمنا کی آبی سطح 206.60 تک پہنچ گئی تھی۔ یہ اب 206.44 رہ گئی ہے۔ دو دن زبردست تناؤ رہا۔ رات دن ہم لوگ حالات پر نظر رکھے ہوئے تھے‘‘۔
ایک اور ٹوئٹ میں وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ’’اس بات کا سب سے زیادہ اطمینان ہے کہ کسی جان کا نقصان نہیں ہوا، ان محکموں، افسروں اور ملازمین کو شکریہ جنہوں نے رات دن محنت کی۔ پانی مکمل طور پر کم ہو جانے کے بعد اب ہمیں سبھی لوگوں کو اپنے گھروں میں پہنچانا ہے‘‘۔
اس دروران کیجریوال نے بدھ کو شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقے عثمان پور میں رہنے والے لوگوں سے ملاقات کی اور انہوں نے ریلیف کیمپوں کا جائزہ بھی لیا۔ جمنا ندی کی آبی سطح بڑھنے کے بعد پشتہ علاقے کے بہت سے گھر سیلاب کی زد میں آ گئے تھے۔
ہریانہ حکومت سے بات چیت کے سوال پر کیجریوال نے کہا کہ منوہر لال کھٹر حکومت سے بات ہوئی ہے، وہاں سے چھوڑا جانے والا پانی انتہائی کم ہو گیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر بوٹ (کشتی) بھی بڑھائیں گے لیکن ہریانہ سے رپورٹ آ رہی ہے کہ پانی کم ہو جائے گا۔
قابل غور ہے کہ ہریانہ کے ہتھنی كنڈ بیراج سے گزشتہ 40 برسوں میں سب سے زیادہ آٹھ لاکھ سے زیادہ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑے جانے کے بعد دہلی اور ہریانہ میں دریا کنارے کے آس پاس کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا پانی گھس گیا تھا اور سیلاب کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
جمنا ندی میں آبی سطح بدھ کی صبح دس بجے 206.60 میٹر کے اوپر پہنچ گئی تھی جو خطرے کے نشان سے ایک میٹر سے زیادہ ہے۔ دہلی میں چھ برسوں کے بعد جمنا ایک بار پھر طغیانی پر تھی۔ سیلاب کے خدشات کو دیکھتے ہوئے لوہے کے پل پر سڑک اور ریل ٹریفک پہلے ہی روک دیا گیا تھا۔ جمنا کے کنارے رہ رہے ہزاروں لوگوں کو نکال کر ریلیف مراکز میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی مسلسل موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 386 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 22 دیگر لاپتہ ہیں۔
ہریانہ کے ہتھنی كنڈ بیراج سے اتوار کو 8.28 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے دہلی میں سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا تھا۔ بدھ کو اس کی آبی سطح 207 میٹر سے تجاوز کر جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔
انتظامیہ نے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پختہ انتظامات کیے ہوئے تھے۔ اس سے پہلے سال 2013 میں 8.06 لاکھ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑا گیا تھا جس سے پانی کی سطح 207.32 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔
انتظامیہ نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے اور ان کے رہنے کے لئے بڑی تعداد میں خیموں کا انتظام کیا اور بڑی تعداد میں لوگوں کو نکال کر وہاں پہنچایا گیا تھا۔ جمنا کے نشیب میں رہنے والے کل 23860 لوگوں کو نکالا جانا تھا اور ان کے لئے 2120 خیموں کا انتظام کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔