مہاراشٹر میں صدر راج کی سفارش، شیو سینا سپریم کورٹ سے رجوع

مہاراشٹرا میں حکومت کے قیام کے بارے میں غیر یقینی کے درمیان گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے منگل کو مرکزی حکومت کو ایک رپورٹ بھیجی جس میں ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی گئی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مہاراشٹرا میں حکومت کے قیام کے بارے میں غیر یقینی کے درمیان گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے منگل کو مرکزی حکومت کو ایک رپورٹ بھیجی، جس میں ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ادھر شیو سینا نے اس فیصلہ کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت مرکزی کابینہ کے اجلاس میں مہاراشٹرا کے گورنر کی رپورٹ کی بنیاد پر ریاست میں صدر راج لگانے کی سفارش کو منظور کی گئی۔


گورنر سکریٹریٹ کے ذریعہ ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کا خیال ہے کہ آئین کے مطابق ریاست میں حکومت نہیں بن سکتی۔ انہوں نے منگل کے روز دستور کے آرٹیکل 356 کی دفعات کے تحت مرکز کو اس سلسلے میں ایک رپورٹ پیش کی ہے۔

ادھر شیو سینا گونر کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایما پر عمل پیرا ہیں۔ این سی پی نے الزام لگایا ہے کہ اسے حکومت بنانے کے لئے ضروری وقت نہیں دیا گیا۔ جبکہ گورنر نے بی جے پی کو جہاں حمایت حاصل کرنے کے لئے 48 گھنٹے دیئے، شیوسینا کو صرف 24 گھنٹے ملے۔ شیوسینا نے مطالبہ کیا ہے کہ گورنر کو سپریم کورٹ حکم دے کہ شیو سینا کو حکومت بنانے کے لئے معقول وقت دے۔


شیوسینا نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ گورنر کے اس حکم کو منسوخ کیا جانا چاہیے جس میں انہوں نے شیو سینا کے حکومت بنانے کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔ سینئر وکلا کپل سبل اور دیو دت کامت شیو سینا کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں۔


ادھر مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کرنے کی کابینہ کی سفارش پر کانگریس نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے رہنما سنجے نروپم نے اس حوالہ سے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سنجے نروپم نے ٹوئٹ کیا ہے کہ مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کا فیصلہ بہت پہلے ہوچکا تھا لیکن گورنر کو اپنی رپورٹ بھیجنے سے پہلے آج (منگل) رات 8.30 بجے تک انتظار کرنا چاہیے تھا، کیونکہ انہوں نے حد مدت طے کی تھی اور این سی پی کو حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا تھا۔ پہلی نظر میں یہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی نظر آتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔