اوکھلا واقع جامعہ نگر کی کچھ تعمیرات کو توڑنے کا منصوبہ سپریم کورٹ پہنچا، آئندہ ہفتہ ہوگی سماعت

پہلے سپریم کورٹ نے وکلاء کو دہلی ہائی کورٹ جانے کی ہدایت دی تھی، لیکن اب سپریم کورٹ آئندہ ہفتہ اس معاملے پر سماعت کے لیے راضی ہو گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

سپریم کورٹ، فائل تصویر / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے جامعہ نگر علاقہ میں موجود کچھ مکانات اور دیگر جائیدادوں کو توڑنے کے منصوبہ نے مقامی لوگوں کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے اور عدالت عظمیٰ آئندہ ہفتہ اس پر سماعت کے لیے راضی بھی ہو گیا ہے۔ جن عمارتوں کو منہدم کرنے سے متعلق نوٹس چسپاں کیا گیا ہے، ان میں مکانات، دکانیں اور دیگر تعمیرات بھی شامل ہیں۔ ڈی ڈی اے (دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی) نے انھیں ناجائز بتایا ہے، لیکن رہائشی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کاغذات موجود ہیں۔

جسٹس بی آر گوئی اور اے جی مسیح کی بنچ اس معاملے پر سماعت کے لیے راضی ہوئی ہے۔ پہلے سپریم کورٹ نے وکلاء کو دہلی ہائی کورٹ جانے کی ہدایت دی تھی، لیکن اب سپریم کورٹ خود ہی اس معاملے پر سماعت کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ ایسے میں مقامی لوگوں کو امید ہے کہ عدالت عظمیٰ ڈی ڈی اے کے ذریعہ جاری نوٹس کے خلاف کوئی حکم صادر کرے گا اور مکان و دکان مالکان کو راحت ملے گی۔


دراصل ڈی ڈی اے نے جامعہ نگر اور اوکھلا کے علاقوں میں موجود کچھ جائیدادوں کو توڑنے کے لیے نوٹس گزشتہ دنوں جاری کیا تھا۔ اس کے خلاف کئی وکلاء سپریم کورٹ پہنچے۔ ان کی دلیل تھی کہ سپریم کورٹ کا ہی حکم ہے کہ اس طرح کے معاملوں میں کوئی بھی کارروائی سے قبل کم از کم 15 دنوں کا نوٹس جاری ہو۔ لیکن جامعہ اور اوکھلا کے خلاف ڈی ڈی اے نے ایسا نہیں کیا۔ انھوں نے 26 مئی کو نوٹس جاری کر فوری علاقے کو خالی کرنے کی ہدایت دے دی۔

جامعہ نگر اور اوکھلا کی طرف سے سپریم کورٹ پہنچے وکلا کا کہنا تھا کہ ڈی ڈی اے نے ان کو بالکل بھی نہیں سنا، اس لیے انھیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کے آئندہ ہفتہ سماعت کی تاریخ مقرر کر دی۔ جہاں تک ڈی ڈی اے کے نوٹس کا سوال ہے، اس میں کئی مکانات کو تجاوزات قرار دیتے ہوئے انھیں توڑنے کی بات کہی گئی ہے۔ ڈی ڈی اے کا کہنا ہے کہ وہاں موجود سبھی گھر اتر پردیش آبپاشی محکمہ کی زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں۔ نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ’’سبھی کو مطلع کیا جاتا ہے کہ اوکھلا میں تجاوزات ہو رکھا ہے۔ یہاں کی خضر بابا کالونی اتر پردیش حکومت کے آبپاشی محکمہ کی زمین پر ہے۔ یہاں موجود گھر اور دکان ناجائز ہیں، اور ان کو 15 دنوں کے اندر خالی کرنا ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔