ملک کے 66.9 کروڑ افراد کا ڈیٹا چوری کرنے والے نیٹ ورک کا پردہ فاش، 8 بڑے شہر شہروں سمیت 24 ریاستوں کے لوگ بنے شکار

حیدرآباد میں سائبرآباد پولیس نے ڈیٹا چوری کرنے کے ایک بڑے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے فی الحال اس معاملہ میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے اور معاملہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں

سائبر کرائم / Getty Image
سائبر کرائم / Getty Image
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: تلنگانہ میں سائبرآباد پولیس نے ڈیٹا چوری کرنے والے ایک بڑے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ سائبرآباد پولیس کو اس سے 66.9 کروڑ لوگوں اور فرموں کا ڈیٹا ملا ہے۔ یہ ڈیٹا ملک کی 24 ریاستوں اور 8 میٹروپولیٹن شہروں کے 104 زمروں سے تعلق رکھتا ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ شخص اس نجی اور خفیہ ڈیٹا کو غیر قانونی طریقے سے حاصل کرتا تھا، جس کے بعد اسے فروخت کر دیتا تھا۔ اس سے بائجوس اور ویدانتو کے طلباء کا ڈیٹا بھی برآمد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 8 بڑے شہروں میں کیب استعمال کرنے والے 1.84 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا بھی اس شخص کے پاس موجود تھا۔ صرف اتنا ہی نہیں اس شخص کے پاس 6 شہروں اور گجرات کے 4.5 لاکھ ملازموں کا ڈیٹا بھی موجود تھا۔


بتایا جا رہا ہے کہ ملزم سے کئی بڑی فرموں کا ڈیٹا برآمد ہوا ہے۔ ان میں جی ایس ٹی، آر ٹی او، ایمیزون، نیٹ فلکس، یوٹیوب، پے ٹی ایم، فون پے، بگ باسکٹ، بک مائی شو، انسٹاگرام، زوماٹو، پالیسی بازار، اپ اسٹاک جیسی کئی بڑی کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔

سائبرآباد پولیس نے بتایا کہ کئی لوگ بشمول ڈیفنس کے لوگ، سرکاری ملازمین، پین کارڈ ہولڈر، نویں-دسویں-گیارہویں- بارہویں کے طلباء، بزرگ شہری، دہلی کے بجلی صارفین، ڈی میٹ اکاؤنٹس چلانے والے بہت سے لوگوں کے موبائل نمبر کے علاوہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ ہولڈرز کا ڈیٹا بھی برآمد کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت ونے بھاردواج کے طور پر کی گئی ہے۔ ملزم ہریانہ کے فرید آباد سے ’انسپائر ویبز‘ نامی ویب سائٹ کے ذریعے اپنا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم کلاؤڈ ڈرائیو لنکس کے ذریعے اپنے گاہکوں کو ڈیٹا فروخت کرتا تھا۔ اس نے یہ ڈیٹا عامر سہیل اور مدن گوپال سے حاصل کیا تھا۔

گرفتاری کی اطلاع دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ملزم سے نیٹ کے طلباء کا ڈیٹا بھی برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس نے ملزم کے دو موبائل اور دو لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔