وَن نیشن، وَن الیکشن کے لیے کمیٹی کی میٹنگ ختم، آگے کا ایجنڈا تیار!

سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں 2 ستمبر کو کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال اور غلام نبی آزاد وغیرہ شامل ہیں۔

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند / ٹوئٹر
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

وَن نیشن، وَن الیکشن کو حقیقت کا جامہ پہنانے کے لیے تیار کمیٹی کی آج پہلی باضابطہ میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین رام ناتھ کووند نے کی۔ دہلی کے جودھپور آفیسرز ہاسٹل میں ہوئی اس میٹنگ میں کمیٹی کے اراکین مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال اور سابق رکن پارلیمنٹ غلام نبی آزاد وغیرہ بھی شامل ہوئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وَن نیشن، وَن الیکشن یعنی ایک ملک، ایک انتخاب کو لے کر ہوئی یہ میٹنگ ختم ہو چکی ہے اور میٹنگ میں آگے کے لیے ایجنڈا تیار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں آئندہ ہونے والی میٹنگوں کو لے کر ایجنڈا تیار ہوا ہے اور ساتھ ہی ایک ملک، ایک انتخاب کے لیے تشکیل کمیٹی نے سب سے پہلے اس بات پر غور و خوض کیا کہ ایک ساتھ انتخاب کے راستے میں کیا رخنات ہیں اور انھیں کس طرح سلسلہ وار طریقے سے ختم کیا جائے۔


ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی کمیٹی ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں، مختلف ریاستوں، انتخابی عمل سے منسلک انتخابی کمیشن سے مشورہ لے کر ضروری ترکیبوں کی سفارش حکومت سے کرے گی۔ ایک ملک، ایک انتخاب کمیٹی کے چیئرمین رام ناتھ کووند کی صدارت میں ہوئی اس میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، سابق حزب مخالف لیڈر راجیہ سبھا غلام نبی آزاد، 15ویں مالیاتی کمیشن کے سابق صدر این کے سنگھ، سابق لوک سبھا جنرل سکریٹری سبھاش کشیپ، سینئر وکیل ہریش سالوے، سابق چیف وجلنس کمشنر سنجے کوٹھاری بھی شامل ہوئے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں فی الحال ریاستی اسمبلیوں اور ملک کے لوک سبھا انتخاب الگ الگ وقت پر ہوتے ہیں۔ وَن نیشن، وَن الیکشن کا مطلب ہے پورے ملک میں ایک ساتھ ہی لوک سبھا اور اسمبلیوں کے انتخابات ہوں۔ یعنی ووٹرس لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے اراکین کو منتخب کرنے کے لیے ایک ہی دن، ایک ہی وقت پر یا سلسلہ وار طریقے سے اپنا ووٹ ڈالیں گے۔


حالانکہ آزادی کے بعد 1952، 1957، 1962 اور 1967 میں لوک سبھا اور اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے تھے، لیکن 1968 اور 1969 میں کئی اسمبلیاں وقت سے پہلے ہی تحلیل کر دی گئیں۔ اس کے بعد 1970 میں لوک سبھا بھی تحلیل کر دی گئی۔ اس وجہ سے ایک ملک، ایک انتخاب کی روایت ٹوٹ گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔