گئو اسمگلنگ کے شبہ میں زندہ جلا کر قتل کئے گئے جنید اور ناصر قتل معاملہ میں پہلا ملزم رنکو سینی گرفتار

ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں دو مسلم نوجوانوں کو کار میں زندہ جلا دیا گیا تھا، پولیس اس معاملہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور پہلے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: راجستھان پولیس نے جنید اور ناصر قتل کیس کے پہلے ملزم رنکو سینی کو گرفتار کر لیا ہے۔ رنکو کا نام اس معاملے کی ایف آئی آر میں درج ہے۔ راجستھان پولیس دیگر ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہریانہ کے بھیوانی میں گئو اسمگلنگ کے شبہ میں دو مسلم نوجوانوں کو کار میں زندہ جلانے کا معاملہ سامنے آیا ہے اور پولیس اس کی جانچ کر رہی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت جنید اور ناصر کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ دونوں راجستھان کے بھرت پور کے پہاڑی تھانہ علاقے کے رہائشی تھے۔ جنید کے چچازاد اسماعیل نے بدھ کو گوپال گڑھ تھانے ( بھرت پور) میں ان کے لاپتہ ہونے اور ان کے ساستھ مارپیٹ کئے جانے کی شکایت درج کرائی تھی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق لوہارو کے ڈی ایس پی جگت سنگھ مورے نے بتایا کہ گاؤں والوں کے ذریعے ڈائل 112 پر اطلاع ملی کہ برواس گاؤں میں ایک جلی ہوئی گاڑی کھڑی ہے۔ جب پولیس موقع پر پہنچی تو دیکھا کہ کار کے اندر دو لوگوں کے ڈھانچے موجود ہیں۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ گاڑی کا چیسس نمبر لے لیا گیا ہے۔ جس کی بنیاد پر گاڑی کے مالک کا سراغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


اسماعیل نے بتایا کہ جنید اور ناصر کو بری طرح پیٹنے کے بعد فیروز پور جھڑکا تھانے لایا گیا تھا لیکن انہیں ملزمان کے ساتھ تھانے سے بھگا دیا گیا۔ ہمیں اطلاع تک نہیں دی گئی۔ اسماعیل نے بتایا کہ 14 فروری کی صبح 5 بجے کے قریب ان کے چچازاد جنید اور ناصر اپنی بولیرو کار میں کام سے باہر گئے تھے۔ ان کا فون 15 تاریخ سے بند تھا۔ اس کے بعد گھر والوں نے دونوں کی تلاش شروع کر دی۔ اسماعیل کا مزید کہنا ہے کہ 'صبح تقریباً 9 بجے ہمیں سابق سرپنچ دینو کا فون آیا۔ سرپنچ نے بتایا کہ انہیں فیروز پور جھڑکا تھانے سے فون آیا تھا کہ دو آدمی کچھ غنڈوں کے ساتھ تھانے میں لائے گئے ہیں۔ معاملہ کیا ہے اس کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہیں۔ اس لیے پولیس اسٹیشن جائیں اور کہیں اور دیکھنے سے پہلے معلوم کریں۔

فیروز پور جھرکا ہریانہ کے میوات ضلع میں واقع ہے۔ یہ بھرت پور سے تقریباً 16 کلومیٹر دور ہے۔ اسماعیل کے مطابق اس کے بعد تقریباً 4-5 گاڑیاں فیروز پور جھرکا کے لیے روانہ ہوئیں۔ ہمیں تھانے کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ بعد میں سابق سرپنچ دینو بھی وہاں پہنچ گئے۔ ان سے درخواست کی گئی کہ تھانے کے اندر جائیں اور معلوم کریں کہ ہمارے آدمی وہاں موجود ہیں یا نہیں۔ سابق سرپنچ اندر گئے اور انہیں معلوم ہوا کہ دونوں کو وہاں سے کہیں اور لے جایا گیا ہے۔ پولیس اسٹیشن سے سابق سرپنچ کو بتایا گیا کہ نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ ہوئی تھی۔ آپ اپنے تھانے میں اس کی اطلاع دیں۔ یعنی اسماعیل اور اس کے ساتھیوں کو فیروز پور جھرکا سے واپس بھرت پور جانے اور اپنے تھانے میں گمشدگی کی شکایت درج کرانے کو کہا گیا۔


اسماعیل کے مطابق آخر کار تمام لوگ فیروز پور جھڑکا سے بھرت پور واپس آئے اور اپنے تھانے میں رپورٹ درج کرائی۔ اگلی صبح اس کے بھتیجے کا فون آیا کہ بھیوانی کے لوہارو میں ایک گاڑی مکمل طور پر جلی ہوئی حالت میں برآمد ہوئی ہے۔ اندر دو لاشیں بھی پڑی ہیں جو جلی ہوئی ہیں۔ روتے ہوئے اسماعیل کہتے ہیں ’’بس اتنا سنا اور یقین ہو گیا کہ یہ دونوں گاڑی میں ہیں۔‘‘ اسماعیل نے اپنی شکایت میں بجرنگ دل سے وابستہ انیل، سریکانت، رنکو سینی، لوکیش سنگلا رہائشی مانیسر پر الزامات عائد کئے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔