ایودھیا معاملہ پر فیصلہ ہمارے حق میں آیا کیونکہ مرکز میں ہماری حکومت ہے: بی جے پی ایم پی

رکن پارلیمنٹ منسکھ بساوا نے رام مندر تعمیر کے لیے راستہ ہموار ہونے کا پورا کریڈٹ بی جے پی کو دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ سے ایسا فیصلہ اس لیے آیا کیونکہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے

’ایودھیا معاملہ پر فیصلہ ہمارے حق میں آیا کیونکہ مرکز میں ہماری حکومت ہے‘
’ایودھیا معاملہ پر فیصلہ ہمارے حق میں آیا کیونکہ مرکز میں ہماری حکومت ہے‘
user

عمران

بابری مسجد-رام جنم بھومی معاملہ پر نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ہندو طبقہ میں جہاں خوشی کا ماحول ہے، وہیں مسلمانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کر لیا۔ تاہم، کچھ بیانات ایسے بھی سامنے آئے جنہوں نے اس فیصلہ پر شک و شبہات کو جنم دیا اور بی جے پی لیڈران کے لئے سیاست چمکانے کی راہ ہموار ہوئی۔

ایسا ہی ایک بیان گجرات کے بھروچ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ منسکھ بساوا نے بھی دیا ہے۔ فیصلہ آنے کے بعد رکن پارلیمنٹ بساوا نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہی انگلی اٹھاتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے حق میں جو فیصلہ آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مرکز میں ہماری (بی جے پی) حکومت ہے۔ منسکھ بساوا کا بیان نہ صرف حیران کرنے والا ہے بلکہ عدالت پر مودی حکومت کی گرفت کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔


بھروچ انتخابی حلقہ سے لگاتار چھ مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے منسکھ بساو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’رام جنم بھومی کا معاملہ کتنا پرانا تھا، کتنے سال گزر گئے! ملک آزاد بھی نہیں ہوا تھا اس وقت سے رام جنم بھومی کی تحریک چل رہی تھی، کتنے لوگ شہید ہو گئے، کتنی تحریکیں چلائی گئیں لیکن یہ معاملہ اپنی حکومت (بی جے پی کی حکومت) میں ختم ہوا۔ مرکز میں اپنی حکومت ہونے کی وجہ سے ہی سپریم کورٹ کو ہمارے حق میں فیصلہ دینا پڑا۔‘‘

ایک طرف جب وزیر اعظم مودی نے خود ہدایت دی تھی کہ ایودھیا فیصلہ کو کسی کی شکست یا کسی کی فتح کی نظر سے نہ دیکھا جائے اور کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان نہ دیا جائے، منسکھ بساوا کا بیان حیرت انگیز تھا۔ گزشتہ مودی حکومت میں وزیر رہ چکے منسکھ بساو نے دراصل سیاسی فائدہ اٹھانے کی نیت سے یہ بیان دیا تھا۔ منسکھ بساو ہی کیوں اب تو اس فیصلہ کا وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Aug 2020, 6:11 PM