تیج بہادر نے ’جے جے پی‘ کو بتایا ’ہریانہ کا غدار‘، پارٹی چھوڑنے کا اعلان

دشینت چوٹالہ کی پارٹی ’جے جے پی‘ نے بی جے پی سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد سابق بی ایس ایف جوان تیج بہادر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے اس اتحاد کو ہریانہ سے غداری قرار دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے جے جے پی یعنی جن نایک جنتا پارٹی میں شامل ہو کر کرنال اسمبلی سیٹ سے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف انتخاب لڑنے والے بی ایس ایف کے سابق جوان تیج بہادر یادو نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پارٹی چھوڑنے کے ساتھ ہی انھوں نے ویڈیو جاری کر دشینت چوٹالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جے جے پی ہریانہ میں بی جے پی کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے وہ پارٹی سے کنارہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے اس اتحاد کو ہریانہ کے عوام کے ساتھ غداری بتاتے ہوئے کہا کہ دشینت چوٹالہ کو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے تھا، بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانا کسی بھی طرح مناسب نہیں۔


تیج بہادر نے دشینت چوٹالہ کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم کو غلط ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب بی جے پی آزاد اراکین اسمبلی کے ساتھ مل کر حکومت بنا رہی تھی، تب آپ خود گئے اور اتحاد کیا جو کسی طرح درست نہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست کے عوام کے ساتھ یہ دھوکہ ہے اور اتحاد پوری طرح غلط ہے۔

واضح رہے کہ بی ایس ایف سے برخاست سپاہی تیج بہادر نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف کرنال سے الیکشن لڑا تھا۔ اس سے قبل تیج بہادر نے لوک سبھا الیکشن میں وارانسی سے پی ایم امیدوار کو چیلنج پیش کیا تھا۔ تیج بہادر نے وارانسی سے پہلے بطور آزاد امیدوار پرچہ داخل کیا تھا، لیکن نامزدگی رد ہونے کے دو دن پہلے انھیں سماجوادی پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا تھا۔ حالانکہ نامزدگی رد ہونے کی وجہ سے تیج بہادر لوک سبھا الیکشن نہیں لڑ پائے تھے۔


اس سے قبل تیج بہادر اپنے ایک ویڈیو کو لے کر موضوع بحث بنے تھے جس میں انھوں نے بی ایس ایف میں تعینات رہتے ہوئے خراب کھانے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بی ایس ایف نے معاملہ کی جانچ کرائی اور اس کے بعد تیج بہادر کو ڈسپلن شکنی کے الزام میں برخاست کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Oct 2019, 2:00 PM