تمل ناڈو: گورنر کی طرف سے لوٹائے گئے 10 بلوں کو اسمبلی میں پھر ملی منظوری

وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اسمبلی کے ذریعہ پاس بلوں کو منظوری دینے سے روکنے پر گورنر آر این روی کے تئیں شدید ناراضگی ظاہر کی۔

<div class="paragraphs"><p>تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے 10 بلوں پر از سر نو غور کے لیے ہفتہ کے روز ریاستی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے ریاستی اسمبلی کے ذریعہ پاس بلوں کو منظوری دینے سے روکنے پر گورنر کے  تئیں شدید ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ دراصل جن 10 بلوں پر از سر نو غور کرنے کا قرارداد وزیر اعلیٰ نے ریاستی اسمبلی میں پیش کیا، وہ پہلے ہی اسمبلی سے منظور ہو کر گورنر آر این روی کے پاس بھیجا گیا تھا۔ گورنر نے ان بلوں کو واپس کر دیا تھا، حالانکہ آج پھر سے ان بلوں کو اسمبلی نے پاس کر دیا۔ اب ایک بار پھر ان بلوں کو منظوری کے لیے تمل ناڈو کے گورنر روی کے پاس بھیجا جائے گا۔

اس سے قبل ایوان میں اسٹالن نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ بغیر کوئی وجہ بتائے گورنر روی نے بلوں کو لوٹا دیا۔ انھوں نے بتایا کہ 2020 اور 2023 میں ایوان کے ذریعہ 2-2 بل پاس کیے گئے تھے، جبکہ گزشتہ سال 6 بل پاس ہوئے تھے۔ یہ 10 بل منظوری کے لیے گورنر کے پاس پڑے ہوئے تھے جنھیں گورنر نے حیرت انگیز طور پر واپس کر دیا۔


وزیر اعلیٰ اسٹالن کا کہنا تھا کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت اگر ایوان میں بلوں کو پھر سے پاس کیا جاتا ہے اور منظوری کے لیے گورنر کے پاس بھیجا جاتا ہے تو وہ اس پر روک نہیں لگا سکتے۔ انھوں نے ایوان کی توجہ تمل ناڈو اسمبلی کے رول 143 کی طرف مبذول کرایا اور کہا کہ اس رول کے مطابق ایوان پھر سے بلوں پر از سر نو غور کر سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے گورنر پر تلخ حملہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ حکومت کی پیش قدمی کو روکنا چاہتے ہیں۔ گورنر نے اپنی ذاتی سنک کی وجہ سے بلوں کو لوٹایا ہے۔ بلوں کو منظوری نہیں دینا غیر جمہوری اور عوام مخالف ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت گورنرس کے ذریعہ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کو ہدف بنا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔