تبلیغی جماعت: میڈیا گھرانے معافی مانگیں، ورنہ مقدمہ کے لئے تیار رہیں، مولانا سجاد نعمانی

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا اس قدر گرچکا ہے کہ وہ موذی مرض کورونا کو بھی ہندو-مسلم کا نام دینے میں لگ گیا ہے اور اسے بہانہ بنا کر تبلیغی مرکز کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مسلم پرسنل بورڈ کے رکن، سابق ترجمان اور مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تبلیغی جماعت کے بارے میں میڈیا کے گمراہ کن اور من گھڑت خبریں چلائے جانے کے دوران ان کی تصویروں کے غلط استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہوئے 20 سے زائد میڈیا گھرانے کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔

مولانا کے وکیل ایس ایس سید کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا نے قانوی نوٹس جاری کرکے 20 سے زائد میڈیا گھرانے سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر تعزیرات ہند کی دفعہ 449 اور 500 کے تحت دس کروڑ روپے کا ہتک عزت کا معاملہ ان میڈیا گھرانوں کے خلاف درج کرایا جائے گا۔ مولانا نے کہا کہ اس سے ان کی شبیہ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ مولانا نعمانی نے میڈیا کے غیرذمہ دارانہ رویہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو پہلے حقائق کا پتہ کرنا چاہیے اس کے بعد تبلیغی مرکز کے خلاف پروپیگنڈہ میں ملوث ہونا چاہیے اور وہ اس میں اتنا بہہ گیا کہ خبر کس کی ہے اور فوٹو کس کا یہ تک بھول گیا ہے۔


مولانا نے قانونی نوٹس زی ہندوستان (زی میڈیا گروپ)، آؤٹ لک ہندی، امر اجالا، آئی این خبر، این ایم ایف نیوز، ٹی وی 9 تیلگو، گجرات متر، راجستھان پتریکا، سرکار ڈیلی (ویب)، دینک جاگرن، تہلکہ اتراکھنڈ اور دیگر میڈیا گھرانے کو بھیجا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی امتیاز کے میرے مؤکل کو ہرجانے کا دعوی کرنے کا حق ہے جو دس کروڑ روپے کی رقم ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کا تعلق ایک باوقار علمی خاندان سے ہے اور وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے ملک میں قیام امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ کئی اداروں کے سربراہ اور لکھنؤ سے نکلنے والے الفرقان کے ایڈیٹر بھی ہیں۔


واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 31مارچ سے 4 اپریل کے دوران ملک کے کچھ پرائیویٹ ٹیلی ویژن نیوز چینلوں، پورٹل اور اخبارات نے مرکز کے تبلیغی جماعت کے قضیہ میں مولانا سعد کی تصویر کی جگہ مولانا خلیل الرحمان سجاد کی تصویر کاغلط استعمال کیا تھا۔

مولانا نے اس وقت جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ میڈیا کس قدر جہالت میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ان کے فوٹو کے استعمال سے ہو رہا ہے۔ مولانا نے وضاحت کی کہ کچھ ہندی کے اخبارات اور ٹی وی چینلز تبلیغی مرکز کے سربراہ مولانا سعد کے نام کے ساتھ ان کے فوٹو کا استعمال کر رہا ہے جو کہ قابل جرم ہے۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ متعدد اخبارات اور ٹی وی چینلز نے مولانا سعد کے فوٹو کی جگہ پر ان کا فوٹو استعمال کیا ہے۔ اس سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کس قدرغیر ذمہ دار ہوچکا ہے وہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ نام کس کا ہے اور فوٹو کس کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بہانے تبلیغی مرکز کو نشانہ بناکر پورے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا اس قدر گرچکا ہے کہ وہ موذی مرض کورونا کو بھی ہندو مسلم کا نام دینے میں لگ گیا ہے اور اسے بہانہ بنا کر تبلیغی مرکز کے خلاف مہم شروع کردی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔