شہریت قانون سے متعلق سپریم کورٹ کی دلیل کا ٹوئٹر پر بنا مذاق

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے لیکن چیف جسٹس بوبڈے کے ذریعہ تشدد بند ہونے کے بعد اس پر سماعت کرنے کی بات کہی گئی۔ اس تبصرہ کا ٹوئٹر پر خوب مذاق بن رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے جمعرات کو شہریت ترمیمی قانون کو لے کر داخل عرضیوں پر فی الحال سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان عرضیوں پر سماعت اسی وقت کرے گا جب ملک میں تشدد بند ہو جائے۔ شہریت قانون کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’اس وقت بہت تشدد ہو رہا ہے۔ ملک ایک مشکل وقت سے گزار رہا ہے۔ اس وقت سبھی کوششیں امن بحال کرنے کی ہونی چاہئیں۔‘‘


جمعرات کو ہی سپریم کورٹ نے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور اتر پردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کر رہے طلبا کے ساتھ ہوئی پولس بربریت کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ ایسے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ سماعت نہیں کرنے کی جو دلیل دی گئی ہے اس پر لوگوں نے اپنا رد عمل ٹوئٹر پر ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔

ٹوئٹر پر بیشتر لوگوں نے سپریم کورٹ کے ذریعہ سماعت نہ کرنے کے لیے دی گئی دلیل پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کئی ٹوئٹ ایسے ہیں جن میں سپریم کورٹ کی دلیل کا مذاق بنایا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے لکھا ہے کہہ سپریم کورٹ کے ذریعہ یہ کہنا کہ جب تک تشدد ختم نہیں ہوتا سماعت نہیں ہوگی، بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ ڈاکٹر کسی مریض کا علاج کرنے سے ہی کہتے ہوئے انکار کر دے کہ جب تک اس کی چوٹ سے خون بہنا بند نہ ہو جائے علاج نہیں کیا جائے گا۔


ایک ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعہ سپریم کورٹ کی دلیل کا مذاق بناتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’نل سے ٹپکتے ہوئے پانی کو دیکھ کر پلمبر کہتا ہے کہ وہ اسے صرف اسی حال میں ٹھیک کرے گا جب نل سے پانی ٹپکنا بند ہو جائے۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹر ہینڈل سے یہ پوسٹ کیا گیا ہے کہ ’’سویگی اپنے کسٹمر سے کہتا ہے کہ وہ کھانا اسی حالت میں ڈیلیور کرے گا جب کسٹمر کا بھوک ختم ہو جائے۔‘‘ ایک دلچسپ ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’پائلٹ اپنے مسافروں سے کہتا ہے کہ یہ طیارہ صرف اسی حالت میں لینڈ کیا جائے گا جب سبھی مسافر طیارہ سے نکل جائیں۔‘‘


واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونے کے بعد صدر جمہوریہ کے دستخط سے وجود میں آئے ترمیم شدہ شہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں لاکھوں لوگ لگاتار مظاہرہ کر رہے ہیں۔ قانون کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون ہندوستانی آئین کی حقیقی روح کے خلاف ہے، کیونکہ یہ قانون صاف طور سے مسلمانوں کے خلاف تفریق کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔